‌صحيح البخاري - حدیث 3892

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ وُفُودِ الأَنْصَارِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺبِمَكَّةَ، وَبَيْعَةِ العَقَبَةِ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ مِنْ الَّذِينَ شَهِدُوا بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ أَصْحَابِهِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ تَعَالَوْا بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ لَهُ كَفَّارَةٌ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ قَالَ فَبَايَعْتُهُ عَلَى ذَلِكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3892

کتاب: انصار کے مناقب باب: مکہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس انصار کے وفود کا آنا اور بیعت عقبہ کا بیان مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی ، انہوں نے کہاہم سے ہمارے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے ان کے چچا نے بیان کیااور انہوں نے کہا کہ ہمیں ابو ادریس عائذ اللہ بن عبد اللہ نے خبر دی کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ان صحابہ میں سے تھے جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی اور عقبہ کی رات آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم سے عہد کیاتھا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت آپ کے پاس صحابہ کی ایک جماعت تھی ، کہ آؤ مجھ سے اس بات کاعہد کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤگے ، چوری نہ کروگے ، زنانہ کروگے ، اپنی اولاد کو قتل نہ کروگے ، اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر تہمت نہ لگاؤ گے اور اچھی باتو ں میں میری نافرمانی نہ کروگے ، پس جو شخص اپنے اس عہد پر قائم رہے گا اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور جس شخص نے اس میں کمی کی اور اللہ تعا لیٰ نے اسے چھپارہنے دیا تو اس کا معاملہ اللہ کے اختیار میں ہے ، چاہے تو اس پر سزا دے اور چاہے معاف کردے ۔ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا چنانچہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ان امور پر بیعت کی ۔
تشریح : بیعت سے مراد عہد واقرار ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسلام قبول کرنے والوں سے لیاکرتے تھے۔ کبھی آپ اپنے صحابہ سے بھی بطور تجدید عہد بیعت لیتے جیساکہ یہاں مذکور ہے۔ بیعت سے مراد عہد واقرار ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسلام قبول کرنے والوں سے لیاکرتے تھے۔ کبھی آپ اپنے صحابہ سے بھی بطور تجدید عہد بیعت لیتے جیساکہ یہاں مذکور ہے۔