‌صحيح البخاري - حدیث 3889

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ وُفُودِ الأَنْصَارِ إِلَى النَّبِيِّ ﷺبِمَكَّةَ، وَبَيْعَةِ العَقَبَةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ حِينَ عَمِيَ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ بِطُولِهِ قَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ وَلَقَدْ شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ حِينَ تَوَاثَقْنَا عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهَا مَشْهَدَ بَدْرٍ وَإِنْ كَانَتْ بَدْرٌ أَذْكَرَ فِي النَّاسِ مِنْهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3889

کتاب: انصار کے مناقب باب: مکہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس انصار کے وفود کا آنا اور بیعت عقبہ کا بیان ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوںنے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ( دوسری سند ) ، امام بخاری نے کہا اور ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے عنیسہ بن خالد نے بیان کیا ، ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عبد الرحمن بن عبد اللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی اور انہیں عبد اللہ بن کعب نے جب وہ نابینا ہوگئے تو وہ چلتے پھر تے وقت ان کو پکڑکر لے چلتے تھے ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ غزوئہ تبوک میں شریک نہ ہونے کا طویل واقعہ بیان کرتے تھے ابن بکیر نے اپنی روایت میں بیان کیا کہ حضرت کعب نے کہاکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عقبہ کی رات میں حاضر تھا جب ہم نے اسلام پر قائم رہنے کا پختہ عہد کیا تھا ، میرے نزدیک ( لیلۃ عقبہ کی بیعت ) بدر کی لڑائی میں حاضری سے بھی زیادہ پسند ہے اگر چہ لوگوں میں بدر کا چرچہ اس سے زیادہ ہے ۔
تشریح : جنگ بدر پہلی جنگ ہے جو مسلمانوں نے کافروں سے کی اس میں کافروں کے بڑے بڑے سردار قتل ہوئے ۔ لیلۃ العقبہ کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ یہ وہ رات تھی جس میں انصار نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کا قطعی عہد کیا تھا اور آپ نے انصار کے بارہ نقیب مقرر فرمائے تھے۔ یہ ایک تاریخی رات تھی جس میں قوت اسلام کی بنا قائم ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دلی سکون حاصل ہوا اسی لئے کعب رضی اللہ عنہ نے اس میں شریک ہونا جنگ بدر میں شریک ہونے سے بھی بہتر سمجھا ۔ حدیث میں عقبہ کا ذکر ہے۔ عقبہ گھاٹی کو کہتے ہیں یہ گھاٹی مقام الحرا اور منیٰ کے درمیان طول طویل پہاڑوں کے درمیان تھی، اسی جگہ مدینہ کے بارہ اشخاص نے12نبوت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کا شرف حاصل کیا اورمسلمان ہوئے، یہ بیعت عقبہ اولیٰ کہلاتی ہے۔ ان لوگوں کی تعلیم کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ مدینہ بھیج دیا تھا جو بڑے ہی امیر گھرانے کے لاڈلے بیٹے تھے۔ مگر اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے دنیا وی عیش وآرام سب بھلادیا ، مدینہ میں انہوں نے بڑی کامیابی حاصل کی۔ یہ وہاں اسعد بن زرارہ کے گھر ٹھہرے تھے۔ اگلے سال 13نبوت میں73 مرد اور دو عورتیں یثرب سے چل کر مکہ آئے اور اسی گھا ٹی میں ان کو دربار رسالت میں شرف باریابی حاصل ہوا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے نورانی وعظ سے منور فرمایا اور ان لوگو ں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مدینہ تشریف لانے کی درخواست کی ۔ آپ نے اس درخواست کو قبول فرمایا جسے سن کر یہ سب بے حد خوش ہوئے اور آپ کے دست مبارک پر بیعت کی۔ بر اءبن معروررضی اللہ عنہ پہلے بزرگ ہیں جنہوں نے اس رات سب سے پہلے بیعت کی تھی ، یہی بیعت عقبہ ثانیہ کہلاتی ہے۔ ان حضرات میں سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہ اشخاص کو نقیب مقرر فرمایاجس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام بن مریم علیہا السلام نے اپنے لئے بار ہ نقیب مقرر کئے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ نقیبوں کے اسماء گرامی یہ ہیں۔ ( 1 ) اسعد بن زرارہ ( 2 ) رافع بن مالک ( 3 ) عبادہ بن صامت ( 4 ) سعد بن ربیع ( 5 ) منذربن عمرو ( 6 ) عبد اللہ بن رواحہ ( 7 ) براءبن معرور ( 8 ) عمروبن حرم ( 9 ) سعد بن عبادہ ان سب کا تعلق قبیلہ خزرج سے تھا ( 10 ) اسید بن حضیر ( 11 ) سعد بن خیثمہ ( 12 ) ابو الہشیم بن تیہان یہ تینوں قبیلہ اوس سے تھے، رضی اللہ عنہم اجمعین۔ یا اللہ قیامت کے دن ان سب بزرگوں کے ساتھ ہم گنہگاروں کابھی حشر فرما آمین۔ جنگ بدر پہلی جنگ ہے جو مسلمانوں نے کافروں سے کی اس میں کافروں کے بڑے بڑے سردار قتل ہوئے ۔ لیلۃ العقبہ کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ یہ وہ رات تھی جس میں انصار نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کا قطعی عہد کیا تھا اور آپ نے انصار کے بارہ نقیب مقرر فرمائے تھے۔ یہ ایک تاریخی رات تھی جس میں قوت اسلام کی بنا قائم ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دلی سکون حاصل ہوا اسی لئے کعب رضی اللہ عنہ نے اس میں شریک ہونا جنگ بدر میں شریک ہونے سے بھی بہتر سمجھا ۔ حدیث میں عقبہ کا ذکر ہے۔ عقبہ گھاٹی کو کہتے ہیں یہ گھاٹی مقام الحرا اور منیٰ کے درمیان طول طویل پہاڑوں کے درمیان تھی، اسی جگہ مدینہ کے بارہ اشخاص نے12نبوت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کا شرف حاصل کیا اورمسلمان ہوئے، یہ بیعت عقبہ اولیٰ کہلاتی ہے۔ ان لوگوں کی تعلیم کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو ان کے ساتھ مدینہ بھیج دیا تھا جو بڑے ہی امیر گھرانے کے لاڈلے بیٹے تھے۔ مگر اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے دنیا وی عیش وآرام سب بھلادیا ، مدینہ میں انہوں نے بڑی کامیابی حاصل کی۔ یہ وہاں اسعد بن زرارہ کے گھر ٹھہرے تھے۔ اگلے سال 13نبوت میں73 مرد اور دو عورتیں یثرب سے چل کر مکہ آئے اور اسی گھا ٹی میں ان کو دربار رسالت میں شرف باریابی حاصل ہوا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے نورانی وعظ سے منور فرمایا اور ان لوگو ں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مدینہ تشریف لانے کی درخواست کی ۔ آپ نے اس درخواست کو قبول فرمایا جسے سن کر یہ سب بے حد خوش ہوئے اور آپ کے دست مبارک پر بیعت کی۔ بر اءبن معروررضی اللہ عنہ پہلے بزرگ ہیں جنہوں نے اس رات سب سے پہلے بیعت کی تھی ، یہی بیعت عقبہ ثانیہ کہلاتی ہے۔ ان حضرات میں سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہ اشخاص کو نقیب مقرر فرمایاجس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام بن مریم علیہا السلام نے اپنے لئے بار ہ نقیب مقرر کئے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ نقیبوں کے اسماء گرامی یہ ہیں۔ ( 1 ) اسعد بن زرارہ ( 2 ) رافع بن مالک ( 3 ) عبادہ بن صامت ( 4 ) سعد بن ربیع ( 5 ) منذربن عمرو ( 6 ) عبد اللہ بن رواحہ ( 7 ) براءبن معرور ( 8 ) عمروبن حرم ( 9 ) سعد بن عبادہ ان سب کا تعلق قبیلہ خزرج سے تھا ( 10 ) اسید بن حضیر ( 11 ) سعد بن خیثمہ ( 12 ) ابو الہشیم بن تیہان یہ تینوں قبیلہ اوس سے تھے، رضی اللہ عنہم اجمعین۔ یا اللہ قیامت کے دن ان سب بزرگوں کے ساتھ ہم گنہگاروں کابھی حشر فرما آمین۔