‌صحيح البخاري - حدیث 3888

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ المِعْرَاجِ صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ تَعَالَى وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالَ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3888

کتاب: انصار کے مناقب باب: معراج کابیان ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینا رنے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہمانے اللہ کے ارشاد وَمَاجَعَلنَا الرُّ ویَا الَّتِی ارَینَا کَ الَّافِتنَۃًلِلنَّاسِ ( اور جو رؤیا ہم نے آپ کو دکھایا اس سے مقصد صرف لوگوں کا امتحان تھا ) فرمایا کہ اس میں رؤیا سے آنکھ سے دیکھنا ہی مراد ہے ۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معراج کی رات میں د کھایا گیاتھاجس میں آپ کو بیت المقدس تک لے جایا گیا تھا اورقرآن مجید میں ” الشجرۃ الملعونۃ “ کاذکر آیا ہے وہ تھوہڑ کا درخت ہے ۔
تشریح : یہ درخت دوزخ میں پیدا ہوگا اگر چہ دنیاوی تھوہڑ کے مانند ہوگا مگر زہر اور تلخی میں اس قدر خطرناک ہوگا جواہل دوزخ کے پیٹ اور آنتوں کو پھاڑ د ے گا، گلے میں پھنس جائے گا۔ اس کے پتے ازدھے سانپوں کے پھنوں کی طرح ہوں گے ۔ یہی ملعون درخت ہے جس کا ذکرقرآن مجید میں آیا ہے۔ یہ درخت دوزخ میں پیدا ہوگا اگر چہ دنیاوی تھوہڑ کے مانند ہوگا مگر زہر اور تلخی میں اس قدر خطرناک ہوگا جواہل دوزخ کے پیٹ اور آنتوں کو پھاڑ د ے گا، گلے میں پھنس جائے گا۔ اس کے پتے ازدھے سانپوں کے پھنوں کی طرح ہوں گے ۔ یہی ملعون درخت ہے جس کا ذکرقرآن مجید میں آیا ہے۔