‌صحيح البخاري - حدیث 388

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ الصَّلاَةِ فِي الخِفَافِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنِ المُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: «وَضَّأْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ وَصَلَّى»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 388

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: موزے پہنے ہوئے نماز پڑھنا ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا کہ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا اعمش کے واسطہ سے، انھوں نے مسلم بن صبیح سے، انھوں نے مسروق بن اجدع سے، انھوں نے مغیرہ بن شعبہ سے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرایا۔ آپ نے اپنے موزوں پر مسح کیا اور نماز پڑھی۔
تشریح : خف کی تعریف یہ ہے والخف نعل من ادم یغطی الکعبین ( نیل الاوطار ) یعنی وہ چمڑے کا ایک ایسا جوتا ہوتا ہے جو ٹخنوں تک سارے پیر کو ڈھانپ لیتا ہے۔اس پر مسح کا جائز ہونا جمہور امت کا مسلمہ ہے۔ عن ابن المبارک قال لیس فی المسح علی الخفین عن الصحابۃ اختلاف۔ ( نیل الاوطار ) یعنی صحابہ میں خفین پر مسح کرنے کے جواز میں کسی کا اختلاف منقول نہیں ہوا۔ نووی شرح مسلم میں ہے کہ مسح علی الخفین کا جواز بے شمار صحابہ سے مروی ہے۔ یہ ضروری شرط ہے کہ پہلی دفعہ جب بھی خف پہنا جائے وضو کرکے پیر دھوکر پہنا جائے، اس صورت میں مسافرکے لیے تین دن اور تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات اس پر مسح کرلینا جائز ہوگا۔ ترجمہ میں موزوں سے یہی خف مراد ہیں۔ جرابوں پر بھی مسح درست ہے بشرطیکہ وہ اس قدر موٹی ہوں کہ ان کوحقیقی جراب کہا جاسکے۔ خف کی تعریف یہ ہے والخف نعل من ادم یغطی الکعبین ( نیل الاوطار ) یعنی وہ چمڑے کا ایک ایسا جوتا ہوتا ہے جو ٹخنوں تک سارے پیر کو ڈھانپ لیتا ہے۔اس پر مسح کا جائز ہونا جمہور امت کا مسلمہ ہے۔ عن ابن المبارک قال لیس فی المسح علی الخفین عن الصحابۃ اختلاف۔ ( نیل الاوطار ) یعنی صحابہ میں خفین پر مسح کرنے کے جواز میں کسی کا اختلاف منقول نہیں ہوا۔ نووی شرح مسلم میں ہے کہ مسح علی الخفین کا جواز بے شمار صحابہ سے مروی ہے۔ یہ ضروری شرط ہے کہ پہلی دفعہ جب بھی خف پہنا جائے وضو کرکے پیر دھوکر پہنا جائے، اس صورت میں مسافرکے لیے تین دن اور تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات اس پر مسح کرلینا جائز ہوگا۔ ترجمہ میں موزوں سے یہی خف مراد ہیں۔ جرابوں پر بھی مسح درست ہے بشرطیکہ وہ اس قدر موٹی ہوں کہ ان کوحقیقی جراب کہا جاسکے۔