‌صحيح البخاري - حدیث 3877

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ مَوْتِ النَّجَاشِيِّ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ النَّجَاشِيُّ مَاتَ الْيَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَى أَخِيكُمْ أَصْحَمَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3877

کتاب: انصار کے مناقب باب: حبش کے بادشاہ نجاشی کی وفات کا بیان ہم سے ابو ربیع سلیمان بن داؤد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے عطاءبن ابی رباح نے اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جس دن نجاشی ( حبشہ کے بادشاہ ) کی وفات ہوئی تو آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آج ایک مردصالح اس دنیا سے چلا گیا ، اٹھواور اپنے بھائی کی نماز جنازہ پڑھ لو ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ نجاشی مسلمان ہو گیا تھا۔ جیسا کہ دوسری روایت میں مذکور ہے مگر امام بخاری اپنی شرط پر نہ ہونے کی وجہ سے اس روایت کو یہاں نہیں لائے اور یہ باب جو قائم کیا اور اس میںجوحدیث بیان کی اس سے بھی اس کا اسلام لانا ثابت ہوا ۔ اس حدیث سے نماز جنازہ غائبانہ پڑھنا بھی ثابت ہوا۔ جو لوگ نماز جنازہ غائبانہ کے انکار ی ہیں ان کے پاس منع کی کوئی صریح صحیح حدیث موجود نہیں ہے۔ اصحمہ اس کا لقب تھا اصل نام عطیہ تھا۔ معلوم ہوا کہ نجاشی مسلمان ہو گیا تھا۔ جیسا کہ دوسری روایت میں مذکور ہے مگر امام بخاری اپنی شرط پر نہ ہونے کی وجہ سے اس روایت کو یہاں نہیں لائے اور یہ باب جو قائم کیا اور اس میںجوحدیث بیان کی اس سے بھی اس کا اسلام لانا ثابت ہوا ۔ اس حدیث سے نماز جنازہ غائبانہ پڑھنا بھی ثابت ہوا۔ جو لوگ نماز جنازہ غائبانہ کے انکار ی ہیں ان کے پاس منع کی کوئی صریح صحیح حدیث موجود نہیں ہے۔ اصحمہ اس کا لقب تھا اصل نام عطیہ تھا۔