‌صحيح البخاري - حدیث 3875

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ هِجْرَةِ الحَبَشَةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فَتَرُدُّ عَلَيْنَا قَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ شُغْلًا فَقُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ كَيْفَ تَصْنَعُ أَنْتَ قَالَ أَرُدُّ فِي نَفْسِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3875

کتاب: انصار کے مناقب باب: مسلمانوں کا حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا بیان ہم سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ نے بیان کیا کہ ( ابتداءاسلام میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور ہم آپ کو سلام کرتے تو آپ نماز ہی میں جواب عنایت فرماتے تھے ۔ لیکن جب ہم نجاشی کے ملک حبشہ سے واپس ( مدینہ ) آئے اور ہم نے ( نماز پڑھتے میں ) آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب نہیں دیا ۔ نماز کے بعد ہم نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم پہلے آپ کو سلام کرتے تھے تو آپ نماز ہی میں جواب عنایت فرمایا کر تے تھے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ہاں نماز میں آدمی کو دوسرا شغل ہوتا ہے ۔ سلیمان اعمش نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا ایسے موقعہ پر آپ کیا کرتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں دل میں جواب دے دیتا ہوں ۔
تشریح : یہ حدیث کتاب الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے، اس باب میں اسے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اس لئے لائے کہ اس میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے حبش سے لوٹنے کا بیان ہے۔ یہ حدیث کتاب الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے، اس باب میں اسے حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اس لئے لائے کہ اس میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے حبش سے لوٹنے کا بیان ہے۔