‌صحيح البخاري - حدیث 3871

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ انْشِقَاقِ القَمَرِ صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3871

کتاب: انصار کے مناقب باب: چاند کے پھٹ جانے کابیان ہم سے عمر بنا حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم نخعی نے بیان کیا ، ان سے ابو معمر نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ چاند پھٹ گیا تھا ۔
تشریح : اس سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں <قرآن> {(اقتربت الساعۃ وانشق القمر:) (قرآن )نشق معنٰی میں ینشق کے ہے یعنی چاند پھٹے گا اب یہ اعتراض کہ اگر چاند پھٹا ہوتا تو اہل رصد اور ہیئت اور دنیا کے مہندس اس واقعہ کو نقل کرتے کیونکہ عجیب واقعہ تھا ، واہی ہے اس لئے کہ یہ پھٹنا ایک لحظہ کے لیے تھا معلوم نہیں کہ اورملک والوںکو نظر بھی آیا یا نہیں احتمال ہے کہ وہ سوتے ہوں یا اپنے کا موں میں مشغول ہوں اور بڑی دلیل اس واقعہ کی صحت کی یہ ہے کہ اگر چاند نہ پھٹا ہوتا تو جب قرآن میں یہ اترا، انشق القمر تو کافراور مخالفین اسلام سب تکذیب شروع کر دیتے وہ تو حق باتوں میں قرآن کی مخالفت کیا کرتے تھے چہ جائیکہ ایک واقعہ نہ ہوا ہوتا اور قرآن میں اس کا ہونا بیان کیا جاتا تو کس قدر اعتراض اور تکذیب کی بوچھاڑ کردیتے ۔ ( وحیدی ) قرآن مجید اور احادیث صحیحہ میں چاند کے پھٹ جانے کا واقعہ صرا حت کے ساتھ موجود ہے ایک مومن مسلمان کے لئے ان سے زیادہ اور کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہے یوں تاریخ میں ایسے بھی مختلف ممالک کے لوگوں کا ذکر موجود ہے جنہوں نے اس کو دیکھا اور وہ تحقیق حق کر نے پر مسلمان ہوگئے ۔ دوسرے مقام پر اس کی تفصیل آئے گی۔ اس سے ان لوگوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں <قرآن> {(اقتربت الساعۃ وانشق القمر:) (قرآن )نشق معنٰی میں ینشق کے ہے یعنی چاند پھٹے گا اب یہ اعتراض کہ اگر چاند پھٹا ہوتا تو اہل رصد اور ہیئت اور دنیا کے مہندس اس واقعہ کو نقل کرتے کیونکہ عجیب واقعہ تھا ، واہی ہے اس لئے کہ یہ پھٹنا ایک لحظہ کے لیے تھا معلوم نہیں کہ اورملک والوںکو نظر بھی آیا یا نہیں احتمال ہے کہ وہ سوتے ہوں یا اپنے کا موں میں مشغول ہوں اور بڑی دلیل اس واقعہ کی صحت کی یہ ہے کہ اگر چاند نہ پھٹا ہوتا تو جب قرآن میں یہ اترا، انشق القمر تو کافراور مخالفین اسلام سب تکذیب شروع کر دیتے وہ تو حق باتوں میں قرآن کی مخالفت کیا کرتے تھے چہ جائیکہ ایک واقعہ نہ ہوا ہوتا اور قرآن میں اس کا ہونا بیان کیا جاتا تو کس قدر اعتراض اور تکذیب کی بوچھاڑ کردیتے ۔ ( وحیدی ) قرآن مجید اور احادیث صحیحہ میں چاند کے پھٹ جانے کا واقعہ صرا حت کے ساتھ موجود ہے ایک مومن مسلمان کے لئے ان سے زیادہ اور کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہے یوں تاریخ میں ایسے بھی مختلف ممالک کے لوگوں کا ذکر موجود ہے جنہوں نے اس کو دیکھا اور وہ تحقیق حق کر نے پر مسلمان ہوگئے ۔ دوسرے مقام پر اس کی تفصیل آئے گی۔