‌صحيح البخاري - حدیث 3865

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ إِسْلاَمِ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ ؓ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُهُ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَمَّا أَسْلَمَ عُمَرُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عِنْدَ دَارِهِ وَقَالُوا صَبَا عُمَرُ وَأَنَا غُلَامٌ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِي فَجَاءَ رَجُلٌ عَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْ دِيبَاجٍ فَقَالَ قَدْ صَبَا عُمَرُ فَمَا ذَاكَ فَأَنَا لَهُ جَارٌ قَالَ فَرَأَيْتُ النَّاسَ تَصَدَّعُوا عَنْهُ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا الْعَاصِ بْنُ وَائِلٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3865

کتاب: انصار کے مناقب باب: حضرت عمر بن خطاب ؓ کے اسلام لانے کا واقعہ ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عمرو بن دینا ر سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ اسلام لائے تو لوگ ان کے گھر کے قریب جمع ہوگئے اور کہنے لگے کہ عمر بے دین ہوگیاہے ، میں ان دنوں بچہ تھا اور اس وقت اپنے گھر کی چھت پر چڑھا ہوا تھا ۔ اچانک ایک شخص آیا جو ریشم کی قبا پہنے ہوئے تھا ، اس شخص نے لوگوںسے کہا ٹھیک ہے عمر بے دین ہوگیا لیکن یہ مجمع کیساہے ؟ دیکھو میں عمر کو پناہ دے چکا ہوں ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ میں نے دیکھا کہ اس کی یہ بات سنتے ہی لوگ الگ الگ ہوگئے ۔ میں نے پوچھا یہ کون صاحب تھے ؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ عاص بن وائل ہیں ۔