‌صحيح البخاري - حدیث 3864

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ إِسْلاَمِ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ ؓ صحيح حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ فَأَخْبَرَنِي جَدِّي زَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْنَمَا هُوَ فِي الدَّارِ خَائِفًا إِذْ جَاءَهُ الْعَاصِ بْنُ وَائِلٍ السَّهْمِيُّ أَبُو عَمْرٍو عَلَيْهِ حُلَّةُ حِبَرَةٍ وَقَمِيصٌ مَكْفُوفٌ بِحَرِيرٍ وَهُوَ مِنْ بَنِي سَهْمٍ وَهُمْ حُلَفَاؤُنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ لَهُ مَا بَالُكَ قَالَ زَعَمَ قَوْمُكَ أَنَّهُمْ سَيَقْتُلُونِي إِنْ أَسْلَمْتُ قَالَ لَا سَبِيلَ إِلَيْكَ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا أَمِنْتُ فَخَرَجَ الْعَاصِ فَلَقِيَ النَّاسَ قَدْ سَالَ بِهِمْ الْوَادِي فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُونَ فَقَالُوا نُرِيدُ هَذَا ابْنَ الْخَطَّابِ الَّذِي صَبَا قَالَ لَا سَبِيلَ إِلَيْهِ فَكَرَّ النَّاسُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3864

کتاب: انصار کے مناقب باب: حضرت عمر بن خطاب ؓ کے اسلام لانے کا واقعہ ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبد اللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمربن محمد نے بیان کیا ، کہامجھ کو میرے دادا زید بن عبد اللہ بن عمرو نے خبر دی ، ان سے ان کے والد عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی ا للہ عنہ ( اسلام لانے کے بعد قریش سے ) ڈرے ہوئے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ابو عمرو عاص بن وائل سہمی اندر آیا ، ایک دھاری دار چادر اور ریشمی کرتہ پہنے ہوئے تھا وہ قبیلہ بنوسہم سے تھا جو زمانہ جاہلیت میں ہمارے حلیف تھے ، عاص نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کیا بات ہے ؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہاری قوم بنو سہم والے کہتے ہیںکہ اگر میں مسلمان ہوا تو وہ مجھ کو مارڈالیں گے ۔ عاص نے کہا ” تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتا “ جب عاص نے یہ کلمہ کہہ دیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں بھی اپنے کو امان میںسمجھتا ہوں ۔ اس کے بعد عاص باہر نکلا تو دیکھا کہ میدان لوگوںسے بھر گیا ہے ۔ عاص نے پوچھا کدھر کا رخ ہے ؟ لوگوں نے کہا ہم ابن خطاب کی خبر لینے جاتے ہیں جو بے دین ہوگیا ہے ۔ عاص نے کہا اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ، یہ سنتے ہی لوگ لوٹ گئے ۔
تشریح : حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو حفصہ ہے عدوی اور قریشی ہیں ۔ نبوت کے پانچویں یا چھٹے سال اسلام لائے اور ان کے اسلام قبول کرنے کے دن سے اسلام نمایاں ہونا شروع ہوا۔ اسی وجہ سے ان کا لقب فاروق ہوگیا ، آپ گورے رنگ کے تھے سرخی غالب تھی ، قد کے لمبے تھے ۔ تمام غزوات نبوی میں شریک ہوئے ۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بعد دس سال چھ ماہ خلیفہ رہے۔ مغیر ہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے غلام ابو لولو نے مدینہ میں بدھ کے دن نماز فجر میں36ذی الحجہ24ھ کو خنجر سے آپ رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا ۔ آپ یکم محرم الحرام 25ھ کو چار دن بیمار رہ کر واصل بحق ہوئے ۔ 63سال کی عمر پائی ۔ نماز جنازہ حضرت صہیب رومی نے پڑھائی اور حجرئہ نبوی میں جگہ ملی رضی اللہ عنہ ۔ عمر وبن عاص بن وائل سہمی قریشی ہیں ۔ بقول بعض 8ھ میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمان ہوئے ۔ ان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عمان کا حاکم بنا دیا تھا ۔ وفات نبوی تک یہ عمان کے حاکم رہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ان ہی کے ہاتھ پر مصر فتح ہوا ۔ مصر ہی میں43ھ میں بعمر نوے سال وفات پائی رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی کنیت ابو حفصہ ہے عدوی اور قریشی ہیں ۔ نبوت کے پانچویں یا چھٹے سال اسلام لائے اور ان کے اسلام قبول کرنے کے دن سے اسلام نمایاں ہونا شروع ہوا۔ اسی وجہ سے ان کا لقب فاروق ہوگیا ، آپ گورے رنگ کے تھے سرخی غالب تھی ، قد کے لمبے تھے ۔ تمام غزوات نبوی میں شریک ہوئے ۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بعد دس سال چھ ماہ خلیفہ رہے۔ مغیر ہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے غلام ابو لولو نے مدینہ میں بدھ کے دن نماز فجر میں36ذی الحجہ24ھ کو خنجر سے آپ رضی اللہ عنہ پر حملہ کیا ۔ آپ یکم محرم الحرام 25ھ کو چار دن بیمار رہ کر واصل بحق ہوئے ۔ 63سال کی عمر پائی ۔ نماز جنازہ حضرت صہیب رومی نے پڑھائی اور حجرئہ نبوی میں جگہ ملی رضی اللہ عنہ ۔ عمر وبن عاص بن وائل سہمی قریشی ہیں ۔ بقول بعض 8ھ میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمان ہوئے ۔ ان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عمان کا حاکم بنا دیا تھا ۔ وفات نبوی تک یہ عمان کے حاکم رہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ان ہی کے ہاتھ پر مصر فتح ہوا ۔ مصر ہی میں43ھ میں بعمر نوے سال وفات پائی رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین۔