‌صحيح البخاري - حدیث 3860

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ ذِكْرِ الجِنِّ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جَدِّي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَحْمِلُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِدَاوَةً لِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ فَبَيْنَمَا هُوَ يَتْبَعُهُ بِهَا فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالَ أَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَ ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا وَلَا تَأْتِنِي بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ أَحْمِلُهَا فِي طَرَفِ ثَوْبِي حَتَّى وَضَعْتُهَا إِلَى جَنْبِهِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مَشَيْتُ فَقُلْتُ مَا بَالُ الْعَظْمِ وَالرَّوْثَةِ قَالَ هُمَا مِنْ طَعَامِ الْجِنِّ وَإِنَّهُ أَتَانِي وَفْدُ جِنِّ نَصِيبِينَ وَنِعْمَ الْجِنُّ فَسَأَلُونِي الزَّادَ فَدَعَوْتُ اللَّهَ لَهُمْ أَنْ لَا يَمُرُّوا بِعَظْمٍ وَلَا بِرَوْثَةٍ إِلَّا وَجَدُوا عَلَيْهَا طَعَامًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3860

کتاب: انصار کے مناقب باب: جنوں کا بیان ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عمروبن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے دادا نے خبر دی اور انہیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو اور قضاءحاجت کے لئے ( پانی کا ) ایک برتن لئے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون صاحب ہیں ؟ بتایا کہ میںابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ استنجے کے لئے چند پتھر تلاش کرلاواور ہاں ہڈی اور لید نہ لا نا ۔ تو میں پتھر لے کر حاضر ہوا ۔ میں انہیں اپنے کپڑے میں رکھے ہوئے تھا اور لاکرمیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اسے رکھ دیا اور وہاں سے واپس چلا آیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضاءحاجت سے فارغ ہوگئے تو میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اورمیں نے عرض کیاکہ ہڈی اور گوبر میں کیا بات ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لئے کہ وہ جنوں کی خوراک ہیں ۔ میرے پاس نصیبین کے جنوں کا ایک وفد آیا تھا اور کیا ہی اچھے وہ جن تھے ۔ تو انہوں نے مجھ سے تو شہ مانگا میں نے ان کے لئے اللہ سے یہ دعا کی کہ جب بھی ہڈی یا گوبر پر ان کی نظر پڑے تو ان کے لئے اس چیز سے کھا نا ملے ۔
تشریح : یعنی بہ قدرت الٰہی ہڈی اور گوبر پر ان کی اور ان کے جانوروں کی خوراک پیدا ہوجائے ۔ کہتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جنات کئی بار حا ضر ہوئے ۔ ایک بار بطن نخلہ میں جہاں آپ قرآن پڑھ رہے تھے ۔ یہ سات جن تھے ، دوسری بار حجون میں ، تیسری بار بقیع میں ۔ ان راتوں میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے ۔ آپ نے زمین پر ان کے بیٹھنے کے لئے لکیر کھینچ دی تھی۔ چوتھی بار مدینہ کے باہر اس میں زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ موجود تھے، پانچویں بار ایک سفر میں جس میں بلال بن حارث آپ کے ساتھ تھے، جنوں کا وجود قرآن و حدیث سے ثابت ہے جو لوگ جنات کا انکا ر کرتے ہیں وہ مسلمان کہلانے کے باوجود قرآن وحدیث کا انکار کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو اپنے ایمان کی خیر منانی چاہیے۔ یعنی بہ قدرت الٰہی ہڈی اور گوبر پر ان کی اور ان کے جانوروں کی خوراک پیدا ہوجائے ۔ کہتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جنات کئی بار حا ضر ہوئے ۔ ایک بار بطن نخلہ میں جہاں آپ قرآن پڑھ رہے تھے ۔ یہ سات جن تھے ، دوسری بار حجون میں ، تیسری بار بقیع میں ۔ ان راتوں میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے ۔ آپ نے زمین پر ان کے بیٹھنے کے لئے لکیر کھینچ دی تھی۔ چوتھی بار مدینہ کے باہر اس میں زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ موجود تھے، پانچویں بار ایک سفر میں جس میں بلال بن حارث آپ کے ساتھ تھے، جنوں کا وجود قرآن و حدیث سے ثابت ہے جو لوگ جنات کا انکا ر کرتے ہیں وہ مسلمان کہلانے کے باوجود قرآن وحدیث کا انکار کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو اپنے ایمان کی خیر منانی چاہیے۔