كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ الصَّلاَةِ فِي النِّعَالِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مَسْلَمَةَ سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ الأَزْدِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ؟ قَالَ: «نَعَمْ»
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: جوتوں سمیت نماز پڑھنا
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے ابومسلمہ سعید بن یزید ازدی نے بیان کیا، کہا میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جوتیاں پہن کر نماز پڑھتے تھے؟ تو انھوں نے فرمایا کہ ہاں
تشریح :
ابوداؤد اور حاکم کی حدیث میں یوں ہے کہ یہودیوں کے خلاف کرو وہ جوتیوں میں نماز نہیں پڑھتے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نماز میں جوتے اتارنا مکروہ جانتے تھے اور ابوعمرو شیبانی کوئی نماز میں جوتا اتارے تواسے مارا کرتے تھے۔ مگریہ شرط ضروری ہے کہ پاک صاف ہوں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نعل عربوں کا ایک خاص جوتا تھا اور عام جوتوں میں نماز جائز نہیں۔ خواہ وہ پاک صاف بھی ہوں۔ دلائل کی رو سے ایسا کہناصحیح نہیں ہے۔ جوتوں میں نماز بلاکراہت جائز درست ہے۔ بشرطیکہ وہ پاک صاف ستھرے ہوں، گندگی کا ذرا بھی شبہ ہو تو ان کو اتاردینا چاہئیے۔
ابوداؤد اور حاکم کی حدیث میں یوں ہے کہ یہودیوں کے خلاف کرو وہ جوتیوں میں نماز نہیں پڑھتے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نماز میں جوتے اتارنا مکروہ جانتے تھے اور ابوعمرو شیبانی کوئی نماز میں جوتا اتارے تواسے مارا کرتے تھے۔ مگریہ شرط ضروری ہے کہ پاک صاف ہوں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نعل عربوں کا ایک خاص جوتا تھا اور عام جوتوں میں نماز جائز نہیں۔ خواہ وہ پاک صاف بھی ہوں۔ دلائل کی رو سے ایسا کہناصحیح نہیں ہے۔ جوتوں میں نماز بلاکراہت جائز درست ہے۔ بشرطیکہ وہ پاک صاف ستھرے ہوں، گندگی کا ذرا بھی شبہ ہو تو ان کو اتاردینا چاہئیے۔