‌صحيح البخاري - حدیث 3857

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ إِسْلاَمِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ؓ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَمَّادٍ الْآمُلِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُجَالِدٍ عَنْ بَيَانٍ عَنْ وَبَرَةَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ قَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا مَعَهُ إِلَّا خَمْسَةُ أَعْبُدٍ وَامْرَأَتَانِ وَأَبُو بَكْرٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3857

کتاب: انصار کے مناقب باب: حضرت ابو بکر صدیق ؓکے اسلام قبول کرنے کابیان مجھ سے عبد اللہ بن حماد آملی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن معین نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن مجالد نے بیان کیا ، ان سے بیان نے ، ان سے وبرہ نے ان سے ہمام بن حارث نے بیان کیا کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں بھی دیکھا ہے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پانچ غلام ، دو عورتوں اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہم کے سوا اور کوئی ( مسلمان ) نہیں تھا ۔
تشریح : حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ واقعہ اصحاب الفیل سے دو سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے اور جمادی الآ خر13ھ میں بعمر 63سال انتقال فرمایا ۔ مدت خلافت دو سال چار ماہ ہے۔ پانچ غلام حضرت بلال ، حضرت زید ، حضرت عامر اورابو فکیہ اور عبید تھے اور دو عورتیں حضرت خدیجہ اور ام ایمن یاسمیہ رضی اللہ عنہم ۔ حضرت ابو بکر کوصدیق اس لئے کہا گیا کہ انہوں نے جاہلیت کے زمانے میں بھی نہ کبھی جھوٹ بولا نہ بت پرستی کی ۔ قاضی ابو الحسین نے اپنی سند سے روایت کیا ہے کہ ان کے باپ ابو قحا فہ ایک روز ان کو بت خانے میں لے گئے اور کہنے لگے کہ بت کو سجدہ کرلو ۔ وہ کہہ کر چلے گئے۔ حضرت ابو بکر فرماتے ہیں کہ میں ایک بت کے پاس گیا اور اس سے میں نے کہا کہ میں بھوکا ہوں مجھ کو کھانا دے ۔ اس نے کچھ جواب نہ دیا ۔ پھر میں نے کہا کہ میں ننگا ہوں ، مجھ کو کپڑ ا پہنادے ۔ اس بت نے پھر بھی کچھ جواب نہ دیا ۔ آخر میں نے ایک پتھر اٹھا یا اور کہا کہ اگر تو خدا ہے تو اپنے آ پ کو مجھ سے بچا ۔ یہ کہہ کر میں نے وہ پتھر اس پر مارا اور میں وہیں سوگیا ۔ اتنے مین میرے باپ آ گئے اور کہنے لگے بیٹا یہ کیا کرتے ہو؟ میں نے کہا جو کچھ دیکھ رہے ہو ۔ و ہ مجھ کو میری والدہ کے پاس لائے اور ان سے سارا حال بیان کیا ۔ انہوں نے کہا میرے بیٹے سے کچھ مت بول اللہ تعالیٰ نے اس کی وجہ سے مجھ سے بات کی جب یہ پیٹ میں تھا اور مجھ کو درد ہونے لگا تو میں نے ایک ہاتف سے سنا کہ اللہ کی بندی خوش ہو جا ۔ تجھ کو ایک آزاد لڑکا ملے گا جس کانام آسمان میں صدیق ہے وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا صاحب اور رفیق ہوگا ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ واقعہ اصحاب الفیل سے دو سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے اور جمادی الآ خر13ھ میں بعمر 63سال انتقال فرمایا ۔ مدت خلافت دو سال چار ماہ ہے۔ پانچ غلام حضرت بلال ، حضرت زید ، حضرت عامر اورابو فکیہ اور عبید تھے اور دو عورتیں حضرت خدیجہ اور ام ایمن یاسمیہ رضی اللہ عنہم ۔ حضرت ابو بکر کوصدیق اس لئے کہا گیا کہ انہوں نے جاہلیت کے زمانے میں بھی نہ کبھی جھوٹ بولا نہ بت پرستی کی ۔ قاضی ابو الحسین نے اپنی سند سے روایت کیا ہے کہ ان کے باپ ابو قحا فہ ایک روز ان کو بت خانے میں لے گئے اور کہنے لگے کہ بت کو سجدہ کرلو ۔ وہ کہہ کر چلے گئے۔ حضرت ابو بکر فرماتے ہیں کہ میں ایک بت کے پاس گیا اور اس سے میں نے کہا کہ میں بھوکا ہوں مجھ کو کھانا دے ۔ اس نے کچھ جواب نہ دیا ۔ پھر میں نے کہا کہ میں ننگا ہوں ، مجھ کو کپڑ ا پہنادے ۔ اس بت نے پھر بھی کچھ جواب نہ دیا ۔ آخر میں نے ایک پتھر اٹھا یا اور کہا کہ اگر تو خدا ہے تو اپنے آ پ کو مجھ سے بچا ۔ یہ کہہ کر میں نے وہ پتھر اس پر مارا اور میں وہیں سوگیا ۔ اتنے مین میرے باپ آ گئے اور کہنے لگے بیٹا یہ کیا کرتے ہو؟ میں نے کہا جو کچھ دیکھ رہے ہو ۔ و ہ مجھ کو میری والدہ کے پاس لائے اور ان سے سارا حال بیان کیا ۔ انہوں نے کہا میرے بیٹے سے کچھ مت بول اللہ تعالیٰ نے اس کی وجہ سے مجھ سے بات کی جب یہ پیٹ میں تھا اور مجھ کو درد ہونے لگا تو میں نے ایک ہاتف سے سنا کہ اللہ کی بندی خوش ہو جا ۔ تجھ کو ایک آزاد لڑکا ملے گا جس کانام آسمان میں صدیق ہے وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا صاحب اور رفیق ہوگا ۔