‌صحيح البخاري - حدیث 3856

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ مَا لَقِيَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ مِنَ المُشْرِكِينَ بِمكَّةَ صحيح حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَخْبِرْنِي بِأَشَدِّ شَيْءٍ صَنَعَهُ الْمُشْرِكُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي حِجْرِ الْكَعْبَةِ إِذْ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ فِي عُنُقِهِ فَخَنَقَهُ خَنْقًا شَدِيدًا فَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى أَخَذَ بِمَنْكِبِهِ وَدَفَعَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ الْآيَةَ تَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَقَالَ عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قِيلَ لِعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3856

کتاب: انصار کے مناقب باب: نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ نے مکہ میں مشرکین کے ہاتھوں جن مشکلات کا سامناکیا ان کا بیان ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیا ن کیا ، کہا مجھ سے اوزاعی نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابراہیم تیمی نے بیان کیاکہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ میں نے عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہما سے پوچھاکہ مجھے مشرکیں کے سب سے سخت ظلم کے متعلق بتاؤ جو مشرکین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حطیم میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا اور ظالم اپنا کپڑا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک میں پھنسا کر زور سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا گھونٹنے لگا اتنے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آگئے اور انہوںنے اس بد بخت کا کندھا پکڑکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اسے ہٹا دیا اور کہا کیا تم لوگ ایک شخص کو صرف اس لئے مارڈالنا چاہتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے الآیۃ عیاش بن ولید کے ساتھ اس روایت کی متابعت ابن اسحاق نے کی ( اور بیا ن کیا کہ ) مجھ سے یحییٰ بن عروہ نے بیان کیا اور ان سے عروہ نے کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے پوچھا اور عبدہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے کہ حضرت عمر وبن عاص رضی اللہ عنہ سے کہا گیا اور محمد بن عمرو نے بیان کیا ، ان سے ابو سلمہ نے ، اس میں یوں ہے کہ مجھ سے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ۔
تشریح : قول محمد بن عمر و کو حضرت امام بخار ی رحمۃ اللہ علیہ نے خلق افعال العباد میں وصل کیا ہے۔ حافظ نے کہا ایک روایت میں یوں ہے کہ مشرکین نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا مارا کہ آپ بے ہوش ہوگئے تب حضرت ابو بکر کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کیا تم ایسے شخص کو مارے ڈالتے ہوجو کہتا ہے کہ میرا رب صرف اللہ ہے۔ قول محمد بن عمر و کو حضرت امام بخار ی رحمۃ اللہ علیہ نے خلق افعال العباد میں وصل کیا ہے۔ حافظ نے کہا ایک روایت میں یوں ہے کہ مشرکین نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا مارا کہ آپ بے ہوش ہوگئے تب حضرت ابو بکر کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کیا تم ایسے شخص کو مارے ڈالتے ہوجو کہتا ہے کہ میرا رب صرف اللہ ہے۔