‌صحيح البخاري - حدیث 3855

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ مَا لَقِيَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ مِنَ المُشْرِكِينَ بِمكَّةَ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَوْ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى قَالَ سَلْ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ مَا أَمْرُهُمَا وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَمَّا أُنْزِلَتْ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ قَالَ مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ فَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَقَدْ أَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ الْآيَةَ فَهَذِهِ لِأُولَئِكَ وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ الرَّجُلُ إِذَا عَرَفَ الْإِسْلَامَ وَشَرَائِعَهُ ثُمَّ قَتَلَ فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ فَذَكَرْتُهُ لِمُجَاهِدٍ فَقَالَ إِلَّا مَنْ نَدِمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3855

کتاب: انصار کے مناقب باب: نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ نے مکہ میں مشرکین کے ہاتھوں جن مشکلات کا سامناکیا ان کا بیان ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، کہا مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا یا ( منصور نے ) اس طرح بیان کیا کہ مجھ سے حکم نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ مجھ سے عبد الرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ان دونوں آیتو ں کے متعلق پوچھو کہ ان میں مطابقت کس طرح پیدا کی جائے ( ایک آیت ولاتقتلوا النفس التی حرم اللہ الا بالحق اور دوسری آیت ومن یقتل مؤ منا متعمدا ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے میں نے پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ جب سورۃ الفرقا ن کی آیت نازل ہوئی تو مشرکین مکہ نے کہا ہم نے تو ان جانوں کا بھی خون کیا ہے جن کے قتل کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا تھا ہم اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کی عبادت بھی کرتے رہے ہیں اور بدکاریوں کا بھی ہم نے ارتکاب کیا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی ” الا من تاب واٰمن “ ( وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کرلیں اور ایمان لے آ ئےں ) تو یہ آیت ان کے حق میں نہیں ہے لیکن سورۃ النساءکی آیت اس شخص کے بارے میں ہے جو اسلام اور شرائع اسلام کے احکام جان کر بھی کسی کو قتل کرے تو اس کی سزاجہنم ہے ، میں نے عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے اس ارشاد کا ذکر مجاہد سے کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کرلیں ۔
تشریح : سورۃ فرقان کی آیت سے یہ نکلتا ہے کہ جو کوئی خون کرے لیکن پھر توبہ کرے اور نیک اعمال بجالائے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گااور سورۃ نساءکی آیت میں یہ ہے کہ جو کوئی عمدا کسی مسلمان کو قتل کرے تو اس کو ضرور سزا ملے گی ہمیشہ دوزخ میں رہے گا اللہ کا غضب اور غصہ اس پر نازل ہوگا ۔ اس صورت میں دونوں آیتوں کے مضمون میں تخالف ہوا تو عبد الرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ نے یہی امر حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے معلوم کرایا ہے جو یہاں مذکور ہے ، حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کا مطلب یہ تھا کہ سورۃ فرقان کی آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو کفر کی حا لت میں ناحق خون کریں پھر توبہ کریں اور مسلمان ہوجائیں تو اسلام کی وجہ سے کفر کے ناحق خون کا ان سے مواخذہ نہ ہوگا اور سورۃ النساءکی آیت اس شخص کے حق میں ہے جو مسلمان ہو کر دوسرے مسلمان کو عمدا ناحق مارڈالے ایسے شخص کی سزا دوزخ ہے اس کی تو بہ قبول نہ ہوگی تو دونوں آیتوں میں کچھ تخالف نہ ہو ا اور حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ اس سے یہ نکلتا ہے کہ مشرکوں نے مسلمانوں کوناحق مارا تھا، ان کو ستایا تھا۔ سورۃ فرقان کی آیت سے یہ نکلتا ہے کہ جو کوئی خون کرے لیکن پھر توبہ کرے اور نیک اعمال بجالائے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گااور سورۃ نساءکی آیت میں یہ ہے کہ جو کوئی عمدا کسی مسلمان کو قتل کرے تو اس کو ضرور سزا ملے گی ہمیشہ دوزخ میں رہے گا اللہ کا غضب اور غصہ اس پر نازل ہوگا ۔ اس صورت میں دونوں آیتوں کے مضمون میں تخالف ہوا تو عبد الرحمن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ نے یہی امر حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے معلوم کرایا ہے جو یہاں مذکور ہے ، حضرت عبد اللہ بن عبا س رضی اللہ عنہما کا مطلب یہ تھا کہ سورۃ فرقان کی آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو کفر کی حا لت میں ناحق خون کریں پھر توبہ کریں اور مسلمان ہوجائیں تو اسلام کی وجہ سے کفر کے ناحق خون کا ان سے مواخذہ نہ ہوگا اور سورۃ النساءکی آیت اس شخص کے حق میں ہے جو مسلمان ہو کر دوسرے مسلمان کو عمدا ناحق مارڈالے ایسے شخص کی سزا دوزخ ہے اس کی تو بہ قبول نہ ہوگی تو دونوں آیتوں میں کچھ تخالف نہ ہو ا اور حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ اس سے یہ نکلتا ہے کہ مشرکوں نے مسلمانوں کوناحق مارا تھا، ان کو ستایا تھا۔