‌صحيح البخاري - حدیث 3847

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَاب القَسَامَةِ فِي الجَاهِلِيَّةِ صحيح وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَيْسَ السَّعْيُ بِبَطْنِ الْوَادِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سُنَّةً إِنَّمَا كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَسْعَوْنَهَا وَيَقُولُونَ لَا نُجِيزُ الْبَطْحَاءَ إِلَّا شَدًّا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3847

کتاب: انصار کے مناقب باب: زمانہ جاہلیت کی قسامت کا بیان اور عبد اللہ بن وہب نے بیان کیا ، انہیں عمرو نے خبر دی ، انہیں بکیر بن اشج نے اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے مولا کریب نے ان سے بیان کیا کہ عبد للہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتایا صفا اور مروہ کے درمیان نالے کے اندر زور سے دوڑنا سنت نہیں ہے یہا ں جاہلیت کے دور میں لوگ تیزی کے ساتھ دوڑا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم تو اس پتھریلی جگہ سے دوڑ ہی کر پار ہوں گے ۔
تشریح : بعاث ب کے پیش کے ساتھ مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے جہا ں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مدینہ سے پانچ سال پہلے اوس اور خزرج قبائل میں سخت لڑائی ہوئی تھی جس میں ان کے بہت سے اشراف مارے گئے تھے قال القسطلانی فان قلت السعی رکن من ارکان الحج وھو طریقۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسنتہ فکیف قال لیس بسنۃ قلت المراد من السعی ھھنا معناہ اللغوی یہاں سعی لغوی مراد ہے سعی مسنونہ مراد نہیں ہے۔ بعاث ب کے پیش کے ساتھ مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے جہا ں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت مدینہ سے پانچ سال پہلے اوس اور خزرج قبائل میں سخت لڑائی ہوئی تھی جس میں ان کے بہت سے اشراف مارے گئے تھے قال القسطلانی فان قلت السعی رکن من ارکان الحج وھو طریقۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسنتہ فکیف قال لیس بسنۃ قلت المراد من السعی ھھنا معناہ اللغوی یہاں سعی لغوی مراد ہے سعی مسنونہ مراد نہیں ہے۔