‌صحيح البخاري - حدیث 3841

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ أَيَّامِ الجَاهِلِيَّةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلٌ وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3841

کتاب: انصار کے مناقب باب: جاہلیت کے زمانے کا بیان ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیا ن نے بیان کیا ، ان سے عبد الملک نے ، ان سے ابو سلمہ نے ، ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے سچی بات جو کوئی شاعر کہہ سکتا تھا وہ لبید شاعر نے کہی ” ہا ں اللہ کے سوا ہرچیز باطل ہے “ اور امیہ بن ابی الصلٹ ( جاہلیت کا ایک شاعر ) مسلمان ہونے کے قریب تھا ۔
تشریح : باطل سے یہاں مراد فنا ہونا ہے یا با لفعل معدوم جیسے صوفیا کہتے ہیںکہ خارج میں سوائے خدا کے فی الحقیقت کچھ موجود نہیں ہے اور یہ جو وجود نظر آتا ہے یہ وجود موہوم ہے جو ایک نہ ایک دن فانی ہے۔ صحیح مسلم میں شرید سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے امیہ بن ابی الصلتت کے شعر سناؤ ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سو بیتوں کے قریب سنائے ۔ آپ نے فرمایا یہ تو اپنے شعروں میں مسلمان ہونے کے قریب تھا ۔ امیہ جاہلیت کے زمانہ میں عبادت کیا کرتا تھا ، آخرت کا قائل تھا۔ بعض نے کہا کہ نصرانی ہوگیا تھا اس کے شعر وں میں اکثر توحید کے مضامین ہیں لبید کا پورا شعر یہ ہے۔ الا کل شیی ماخلا اللہ باطل وکل نعیم لا محالۃ زائل جس کا اردو ترجمہ شعر میں مولانا وحید الزماں مرحوم نے یوں کیاہے۔ جو خدا کے ماسوا ہے وہ فنا ہوجائے گا ایک دن جو دیش ہے مٹ جائے گا لبید کا ذکر کرمانی میں ہے الشاعر الصحابی من فحول شعر اء الجاہلیۃ فاسلم ولم یقل شعرا بعد ۔ یعنی لبید جاہلیت کا مانا ہوا شا عر تھا جو بعد میں مسلمان ہوگیا پھر اس نے شعر گوئی کو با لکل چھوڑ دیا ۔ باطل سے یہاں مراد فنا ہونا ہے یا با لفعل معدوم جیسے صوفیا کہتے ہیںکہ خارج میں سوائے خدا کے فی الحقیقت کچھ موجود نہیں ہے اور یہ جو وجود نظر آتا ہے یہ وجود موہوم ہے جو ایک نہ ایک دن فانی ہے۔ صحیح مسلم میں شرید سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے امیہ بن ابی الصلتت کے شعر سناؤ ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سو بیتوں کے قریب سنائے ۔ آپ نے فرمایا یہ تو اپنے شعروں میں مسلمان ہونے کے قریب تھا ۔ امیہ جاہلیت کے زمانہ میں عبادت کیا کرتا تھا ، آخرت کا قائل تھا۔ بعض نے کہا کہ نصرانی ہوگیا تھا اس کے شعر وں میں اکثر توحید کے مضامین ہیں لبید کا پورا شعر یہ ہے۔ الا کل شیی ماخلا اللہ باطل وکل نعیم لا محالۃ زائل جس کا اردو ترجمہ شعر میں مولانا وحید الزماں مرحوم نے یوں کیاہے۔ جو خدا کے ماسوا ہے وہ فنا ہوجائے گا ایک دن جو دیش ہے مٹ جائے گا لبید کا ذکر کرمانی میں ہے الشاعر الصحابی من فحول شعر اء الجاہلیۃ فاسلم ولم یقل شعرا بعد ۔ یعنی لبید جاہلیت کا مانا ہوا شا عر تھا جو بعد میں مسلمان ہوگیا پھر اس نے شعر گوئی کو با لکل چھوڑ دیا ۔