‌صحيح البخاري - حدیث 3837

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ أَيَّامِ الجَاهِلِيَّةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ كَانَ يَمْشِي بَيْنَ يَدَيْ الْجَنَازَةِ وَلَا يَقُومُ لَهَا وَيُخْبِرُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَقُومُونَ لَهَا يَقُولُونَ إِذَا رَأَوْهَا كُنْتِ فِي أَهْلِكِ مَا أَنْتِ مَرَّتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3837

کتاب: انصار کے مناقب باب: جاہلیت کے زمانے کا بیان مجھ سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہامجھ سے عبدا للہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمر و بن حارث نے خبر دی ، ان سے عبد الرحمن بن قاسم نے بیان کیا کہ ان کے والدقاسم بن محمد جنازہ کے آگے آگے چلاکر تے تھے اور جنازہ کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے وہ بیان کرتے تھے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ جنازہ کے لئے کھڑے ہوجایا کرتے تھے اور اسے دیکھ کر دوبارکہتے تھے کہ ، اے مرنے والے جس طرح اپنی زندگی میں تو اپنے گھروالوں کے ساتھ تھا اب ویسا ہی کسی پرندے کے بھیس میں ہے ۔
تشریح : جاہلیت والے اگلے جنم کے قائل تھے وہ کہتے تھے آدمی کی روح مرتے ہی کسی پرند ے کے بھیس میں چلی جاتی ہے اگر اچھا آدمی تھا تو اچھے پرندے کی شکل لیتی ہے جیسے کبوتر وغیرہ اور اگر آدمی برا تھا تو برے کی مثلا الو، کوا وغیر ہ ۔ بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے تو اپنے گھر والوں میں تو اچھا شریف آدمی تھا اب بتلاکس جنم میں ہے ۔ بعض نے ترجمہ یوں کیا ہے تو اپنے گھر والوں میں تھا لیکن دوبار تو ان میں نہیں رہ سکتا یعنی حشر ہونے والانہیں ۔ جیسے مشرکوں کااعتقاد تھاکہ ایک ہی زندگی ہے دنیا کی زندگی اوروہ آخرت کے قائل نہ تھے ۔ قولہ کنت فی اھلک ما انت مرتین ای یقولون ذلک مرتین وما موصلۃ وبعض الصلۃ محذوف والتقدیر انت فی اھلک الذی کنت فیہ ای الذی انت فیہ الاٰن کنت فی الحیاۃ مثلہ لانہم کا نو ا لایؤ منون با لبعث ولکن کا نوا یعتقدون الروح اذاخر جت تطیر طیرافان کا ن من اھل الخیر کان روحہ من صالح الطیر والا با العکس ، خلاصہ مضمون وہی ہے جو اوپر گذر چکا ہے۔ جاہلیت والے اگلے جنم کے قائل تھے وہ کہتے تھے آدمی کی روح مرتے ہی کسی پرند ے کے بھیس میں چلی جاتی ہے اگر اچھا آدمی تھا تو اچھے پرندے کی شکل لیتی ہے جیسے کبوتر وغیرہ اور اگر آدمی برا تھا تو برے کی مثلا الو، کوا وغیر ہ ۔ بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے تو اپنے گھر والوں میں تو اچھا شریف آدمی تھا اب بتلاکس جنم میں ہے ۔ بعض نے ترجمہ یوں کیا ہے تو اپنے گھر والوں میں تھا لیکن دوبار تو ان میں نہیں رہ سکتا یعنی حشر ہونے والانہیں ۔ جیسے مشرکوں کااعتقاد تھاکہ ایک ہی زندگی ہے دنیا کی زندگی اوروہ آخرت کے قائل نہ تھے ۔ قولہ کنت فی اھلک ما انت مرتین ای یقولون ذلک مرتین وما موصلۃ وبعض الصلۃ محذوف والتقدیر انت فی اھلک الذی کنت فیہ ای الذی انت فیہ الاٰن کنت فی الحیاۃ مثلہ لانہم کا نو ا لایؤ منون با لبعث ولکن کا نوا یعتقدون الروح اذاخر جت تطیر طیرافان کا ن من اھل الخیر کان روحہ من صالح الطیر والا با العکس ، خلاصہ مضمون وہی ہے جو اوپر گذر چکا ہے۔