‌صحيح البخاري - حدیث 3835

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ أَيَّامِ الجَاهِلِيَّةِ صحيح حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَسْلَمَتْ امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ لِبَعْضِ الْعَرَبِ وَكَانَ لَهَا حِفْشٌ فِي الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَكَانَتْ تَأْتِينَا فَتَحَدَّثُ عِنْدَنَا فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ حَدِيثِهَا قَالَتْ وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْكُفْرِ أَنْجَانِي فَلَمَّا أَكْثَرَتْ قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَمَا يَوْمُ الْوِشَاحِ قَالَتْ خَرَجَتْ جُوَيْرِيَةٌ لِبَعْضِ أَهْلِي وَعَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ أَدَمٍ فَسَقَطَ مِنْهَا فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِ الْحُدَيَّا وَهِيَ تَحْسِبُهُ لَحْمًا فَأَخَذَتْهُ فَاتَّهَمُونِي بِهِ فَعَذَّبُونِي حَتَّى بَلَغَ مِنْ أَمْرِي أَنَّهُمْ طَلَبُوا فِي قُبُلِي فَبَيْنَاهُمْ حَوْلِي وَأَنَا فِي كَرْبِي إِذْ أَقْبَلَتْ الْحُدَيَّا حَتَّى وَازَتْ بِرُءُوسِنَا ثُمَّ أَلْقَتْهُ فَأَخَذُوهُ فَقُلْتُ لَهُمْ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3835

کتاب: انصار کے مناقب باب: جاہلیت کے زمانے کا بیان مجھ سے فروہ بن ابی المغراءنے بیان کیا ، کہا ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی ، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک کالی عورت جو کسی عرب کی باندی تھی ، اسلام لائی اور مسجد میں اس کے رہنے کے لیے ایک کوٹھری تھی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا وہ ہما رے یہاں آیا کرتی اور باتیں کیا کرتی تھی ، لیکن جب باتوں سے فارغ ہو جاتی تو وہ یہ شعر پڑھتی ” اور ہار والا دن بھی ہمارے رب کے عجائب قدرت میں سے ہے ، کہ اسی نے ( بفضلہ ) کفر کے شہر سے مجھے چھڑایا ۔ “ اس نے جب کئی مرتبہ یہ شعر پڑھا توعائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے دریافت کیا کہ ہار والے دن کاقصہ کیا ہے ؟ اس نے بیان کیا کہ میرے مالکوں کے گھر انے کی ایک لڑکی ( جو نئی دولہن تھی ) لال چمڑے کا ایک ہار باندھے ہوئے تھی ۔ وہ باہر نکلی تو اتفاق سے وہ گر گیا ۔ ایک چیل کی اس پر نظر پڑی اور وہ اسے گوشت سمجھ کر اٹھا لے گئی ۔ لوگوں نے مجھ پر اس کی چوری کی تہمت لگائی اور مجھے سزائیں دینی شروع کیں ۔ یہاں تک کہ میری شرمگاہ کی بھی تلاشی لی ۔ خیر وہ ابھی میرے چاروں طرف جمع ہی تھے اور میں اپنی مصیبت میں مبتلا تھی کہ چیل آئی اور ہمارے سروں کے با لکل اوپر اڑنے لگی ۔ پھر اس نے وہی ہار نیچے گرا دیا ۔ لوگوں نے اسے اٹھا لیا تو میں نے ان سے کہا اسی کے لیے تم لوگ مجھے اتہام لگا رہے تھے حالانکہ میں بے گناہ تھی ۔
تشریح : روایت میں لفظ حفش ح کے کسرہ کے ساتھ ہے جو چھوٹے تنگ گھر پر بولا جاتا ہے ووجہ دخولہا ھھنا من جہۃ ماکان علیہ اہل الجاہلیۃ من الجفافی الفعل والقول ( فتح ) یعنی اس حدیث کو یہا ں لانے سے زمانہ جاہلیت کے مظالم کا دکھلانا ہے، جو اہل جاہلیت اپنی زبانوں اور اپنے کاموں سے غریبوں پر ڈ ھایا کرتے تھے۔ روایت میں لفظ حفش ح کے کسرہ کے ساتھ ہے جو چھوٹے تنگ گھر پر بولا جاتا ہے ووجہ دخولہا ھھنا من جہۃ ماکان علیہ اہل الجاہلیۃ من الجفافی الفعل والقول ( فتح ) یعنی اس حدیث کو یہا ں لانے سے زمانہ جاہلیت کے مظالم کا دکھلانا ہے، جو اہل جاہلیت اپنی زبانوں اور اپنے کاموں سے غریبوں پر ڈ ھایا کرتے تھے۔