‌صحيح البخاري - حدیث 3833

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ أَيَّامِ الجَاهِلِيَّةِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ كَانَ عَمْرٌو يَقُولُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ سَيْلٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَكَسَا مَا بَيْنَ الْجَبَلَيْنِ قَالَ سُفْيَانُ وَيَقُولُ إِنَّ هَذَا لَحَدِيثٌ لَهُ شَأْنٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3833

کتاب: انصار کے مناقب باب: جاہلیت کے زمانے کا بیان ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، کہا کہ عمر و بن دینا ر بیان کرتے تھے کہ ہم سے سعید بن مسیب نے اپنے والد سے بیان کیا ، انہوں نے سعید کے داداحزن سے بیان کیاکہ زمانہ جاہلیت میں ایک مرتبہ سیلاب آیا کہ ( مکہ کی ) دونوں پہاڑیوں کے درمیان پانی ہی پانی ہوگیا سفیان نے بیان کیا کہ بیان کرتے تھے کہ اس حدیث کا ایک بہت بڑا قصہ ہے
تشریح : حافظ ابن حجر نے کہا ، موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ کعبہ میں سیلاب اس پہاڑ کی طرف سے آیا کرتا تھا جو بلند جانب میں واقع ہے ان کو ڈر ہو اکہ کہیں پانی کعبہ کے اندر نہ گھس جائے ا س لیے انہوں نے عمارت کو خوب مضبوط کرنا چاہا اور پہلے جس نے کعبہ اونچا کیا اور اس میں سے کچھ گرایا وہ دلید بن مغیر ہ تھا ۔ پھر کعبہ کے بننے کا وہ قصہ نقل کیا کہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بنوت سے پہلے ہو ا اور امام شافعی نے کتاب ” الام “ میں عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا جب وہ کعبہ بنا رہے تھے کعب نے ان سے کہا خوب مضبوط بناؤ کیونکہ ہم کتابوں میں یہ پاتے ہیں کہ آخر زمانے میں سیلاب بہت آئیں گے۔ تو قصے سے مراد یہی ہے کہ وہ اس سیلاب کو دیکھ کر جس کے برابر کبھی نہیں آیا تھا یہ سمجھ گئے کہ آخر زمانے کے سیلابوں میں یہ پہلا سیلاب ہے۔ حافظ ابن حجر نے کہا ، موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ کعبہ میں سیلاب اس پہاڑ کی طرف سے آیا کرتا تھا جو بلند جانب میں واقع ہے ان کو ڈر ہو اکہ کہیں پانی کعبہ کے اندر نہ گھس جائے ا س لیے انہوں نے عمارت کو خوب مضبوط کرنا چاہا اور پہلے جس نے کعبہ اونچا کیا اور اس میں سے کچھ گرایا وہ دلید بن مغیر ہ تھا ۔ پھر کعبہ کے بننے کا وہ قصہ نقل کیا کہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بنوت سے پہلے ہو ا اور امام شافعی نے کتاب ” الام “ میں عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا جب وہ کعبہ بنا رہے تھے کعب نے ان سے کہا خوب مضبوط بناؤ کیونکہ ہم کتابوں میں یہ پاتے ہیں کہ آخر زمانے میں سیلاب بہت آئیں گے۔ تو قصے سے مراد یہی ہے کہ وہ اس سیلاب کو دیکھ کر جس کے برابر کبھی نہیں آیا تھا یہ سمجھ گئے کہ آخر زمانے کے سیلابوں میں یہ پہلا سیلاب ہے۔