‌صحيح البخاري - حدیث 3827

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ صحيح قال موسى حدثني سالم بن عبد الله، ولا أعلمه إلا تحدث به عن ابن عمر أن زيد بن عمرو بن نفيل خرج إلى الشأم، يسأل عن الدين ويتبعه فلقي عالما من اليهود، فسأله عن دينهم، فقال إني لعلي أن أدين دينكم، فأخبرني‏.‏ فقال لا تكون على ديننا حتى تأخذ بنصيبك من غضب الله‏.‏ قال زيد ما أفر إلا من غضب الله، ولا أحمل من غضب الله شيئا أبدا، وأنى أستطيعه فهل تدلني على غيره قال ما أعلمه إلا أن يكون حنيفا‏.‏ قال زيد وما الحنيف قال دين إبراهيم لم يكن يهوديا ولا نصرانيا ولا يعبد إلا الله‏.‏ فخرج زيد فلقي عالما من النصارى، فذكر مثله، فقال لن تكون على ديننا حتى تأخذ بنصيبك من لعنة الله‏.‏ قال ما أفر إلا من لعنة الله، ولا أحمل من لعنة الله ولا من غضبه شيئا أبدا، وأنى أستطيع فهل تدلني على غيره قال ما أعلمه إلا أن يكون حنيفا‏.‏ قال وما الحنيف قال دين إبراهيم لم يكن يهوديا ولا نصرانيا ولا يعبد إلا الله‏.‏ فلما رأى زيد قولهم في إبراهيم ـ عليه السلام ـ خرج، فلما برز رفع يديه فقال اللهم إني أشهد أني على دين إبراهيم‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3827

کتاب: انصار کے مناقب باب: حضرت زید بن عمرو بن نفیلؓ کابیان موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیااور مجھے یقین ہے کہ انہوںنے یہ ابن عمررضی اللہ عنہماسے بیان کیا تھا کہ زید بن عمرو بن نفیل شام گئے ، دین ( خالص ) کی تلاش میں نکلے ، وہاں وہ ایک یہودی عالم سے ملے تو انہوں نے ان کے دین کے بارے میںپوچھا اور کہا ممکن ہے کہ میں تمہارادین اختیارکرلوں ، اس لیے تم مجھے اپنے دین کے متعلق بتاو ، یہودی عالم نے کہا کہ ہمارے دین میں تم اس وقت تک داخل نہیں ہو سکتے جب تک تم اللہ کے غضب کے ایک حصہ کے لیے تیانہ ہوجاو ، اس پر زیدرضی اللہ عنہ نے کہا کہ واہ میں اللہ کے غضب ہی سے بھاگ کرآیاہوں ، پھرخداکے غضب کو میں اپنے اوپرکبھی نہ لوںگااورنہ مجھ کو اسے اٹھانے کی طاقت ہے ! کیا تم مجھے کسی اور دوسرے دین کا کچھ پتہ بتاسکتے ہو ؟ اس عالم نے کہا میں نہیںجانتا ( کوئی دین سچاہو تو دین حنیف ہو ) زیدرضی اللہ عنہ نے پوچھادین حنیف کیا ہے ؟ اس عالم نے کہا کہ ابراہیم علیہ السلام کا دین جو نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی اور وہ اللہ کے سواکسی کی عبادت نہیں کرتے تھے ، زیدوہاں سے چلے آئے اور ایک نصرانی پادری سے ملے ، ان سے بھی اپنا خیال بیان کیا اس نے بھی یہی کہا کہ تم ہمارے دین میں آوگے تو اللہ تعالیٰ کی لعنت میں سے ایک حصہ لوگے ، زیدرضی اللہ عنہ نے کہا میں اللہ کی لعنت سے ہی بچنے کے لیے تو یہ سب کچھ کررہاہوں ، اللہ کی لعنت اٹھانی کی مجھ میں طاقت نہیں اورنہ میں اس کا یہ غضب کس طرح اٹھاسکتاہوں ! کیا تم میرے لیے اس کے سواکوئی اور دین بتلاسکتے ہو ، پادری نے کہا کہ میری نظرمیں ہو تو صرف ایک دین حنیف سچادین ہے زیدنے پوچھا دین حنیف کیا ہے ؟ کہا کہ وہ دین ابراہیم علیہ السلام ہے جو نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی اور اللہ کے سوا وہ کسی کی پوجا نہیں کرتے تھے ، زیدنے جب دین ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ان کی یہ رائے سنی تو وہاں سے روانہ ہوگئے ، اور اس سرزمین سے باہر نکل کر اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور یہ دعاکی ، اے اللہ ! میں گواہی دیتاہوں کہ میں دین ابراہیم پر ہوں ۔