کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ ذِكْرِ حُذَيْفَةَ بْنِ اليَمَانِ العَبْسِيِّ ؓ صحيح حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَاءٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ، هُزِمَ المُشْرِكُونَ هَزِيمَةً بَيِّنَةً، فَصَاحَ إِبْلِيسُ: أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ، فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ عَلَى أُخْرَاهُمْ، فَاجْتَلَدَتْ أُخْرَاهُمْ، فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ، فَنَادَى أَيْ [ص:40] عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي، فَقَالَتْ: فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ، قَالَ أَبِي: فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهَا بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
کتاب: انصار کے مناقب
باب: حذیفہ بن یمان عبسیؓ کا بیان
مجھ سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ، کہاہم سے سلمہ بن رجاء نے ، انہیں ہشام بن عروہ نے ، انہیں ان کے والد نے اوران سے عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ احدکی لڑائی میں جب مشرکین ہار چکے تو ابلیس نے چلاکر کہا اے اللہ کے بندو ! پیچھے والوں کو ( قتل کرو ) چنانچہ آگے کے مسلمان پیچھے والوں پر پل پڑے اور انہیں قتل کرناشروع کر دیا ، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے جودیکھاتو ان کے والد ( یمان ص بھی وہیں موجود تھے انہوںنے پکار کر کہا اے اللہ کے بندو یہ تو میرے والد ہیں میرے والد ! عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا اللہ کی قسم ! اس وقت تک لوگ وہاں سے نہیں ہٹے جب تک انہیں قتل نہ کرلیا ، حذیفہ ص نے صرف اتنا کہا اللہ تمہاری مغفرت کرے ، ( ہشام نے بیان کیا کہ ) اللہ کی قسم ! حذیفہ صبرابریہ کلمہ دعائیہ کہتے رہے ( کہ اللہ ان کے والد پر حملہ کر نے والوں کو بخشے جو کہ محض غلط فہمی کی وجہ سے یہ حرکت کر بیٹھے یہ دعا مرتے دم تک کرتے رہے ۔
تشریح :
اس سے ان کے صبر و استقلال اور فہم و فراست کا پتہ چلتا ہے ۔ غلط فہمی میں انسان کیا سے کیا کر بیٹھتا ہے۔ ا س لئے اللہ کا ارشاد ہے کہ ہر سنی سنائی خبر کا یقین نہ کرلیا کرو جب تک اس کی تحقیق نہ کر لو۔
اس سے ان کے صبر و استقلال اور فہم و فراست کا پتہ چلتا ہے ۔ غلط فہمی میں انسان کیا سے کیا کر بیٹھتا ہے۔ ا س لئے اللہ کا ارشاد ہے کہ ہر سنی سنائی خبر کا یقین نہ کرلیا کرو جب تک اس کی تحقیق نہ کر لو۔