کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ ذِكْرِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ البَجَلِيِّ ؓ صحيح وَعَنْ قَيْسٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ بَيْتٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْخَلَصَةِ وَكَانَ يُقَالُ لَهُ الْكَعْبَةُ الْيَمَانِيَةُ أَوْ الْكَعْبَةُ الشَّأْمِيَّةُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ أَنْتَ مُرِيحِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ قَالَ فَنَفَرْتُ إِلَيْهِ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ قَالَ فَكَسَرْنَا وَقَتَلْنَا مَنْ وَجَدْنَا عِنْدَهُ فَأَتَيْنَاهُ فَأَخْبَرْنَاهُ فَدَعَا لَنَا وَلِأَحْمَسَ
کتاب: انصار کے مناقب
باب: جریر بن عبداللہ بجلی ؓ کا بیان
اور قیس سے روایت ہے کہ حضرت جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا زمانہ جاہلیت میں ” ذوالخلصہ “ نامی ایک بت کدہ تھا اسے ” الکعبۃ الیمانیۃ یا الکعبۃ الشامیۃ “ بھی کہتے تھے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ” ذی الخلصہ “ کے وجودسے میں جس اذیت میں مبتلا ہوں ، کیا تم مجھے اس سے نجات دلاسکتے ہو ؟ انہںنے بیان کیا کہ پھر قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سوسواروں کو میں لے کرچلا ، انہوں نے بیان کیا اور ہم نے بت کدے کوڈھادیا اور اس میں جوتھے ان کو قتل کردیا ، پھر ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبردی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے اورقبیلہ احمس کے لیے دعافرمائی ۔
تشریح :
حضرت جریربن عبداللہ بجلی رضی اللہ بہت ہی بڑے بہادرانسان تھے دل میں توحید کا جذبہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا پا کر ذی الخلصہ نامی بت کدے کو قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کے ساتھ مسمارکر دیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مجاہدین کے لیے بہت بہت دعائے خیر و برکت فرمائی، اس بت کدے کو معاندین اسلام نے اپنا مرکزبنا رکھا تھا، اس لیے اس کاختم کرناضروری ہوا۔
حضرت جریربن عبداللہ بجلی رضی اللہ بہت ہی بڑے بہادرانسان تھے دل میں توحید کا جذبہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا پا کر ذی الخلصہ نامی بت کدے کو قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کے ساتھ مسمارکر دیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مجاہدین کے لیے بہت بہت دعائے خیر و برکت فرمائی، اس بت کدے کو معاندین اسلام نے اپنا مرکزبنا رکھا تھا، اس لیے اس کاختم کرناضروری ہوا۔