‌صحيح البخاري - حدیث 3821

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ تَزْوِيجِ النَّبِيِّ ﷺ خَدِيجَةَ وَفَضْلِهَا ؓ صحيح وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَتْ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيجَةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيجَةَ فَارْتَاعَ لِذَلِكَ فَقَالَ اللَّهُمَّ هَالَةَ قَالَتْ فَغِرْتُ فَقُلْتُ مَا تَذْكُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ هَلَكَتْ فِي الدَّهْرِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ خَيْرًا مِنْهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3821

کتاب: انصار کے مناقب باب: حضرت خدیجہ ؓ سے نبی کریم ﷺکی شادی اور ان کی فضیلت کا بیان اور اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا ، انہیں علی بن مسہرنے خبردی ، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہاکی بہن ہالہ بنت خویلدنے ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اندرآنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکی اجازت لینے کی ادایاد آگئی ، آپصلی اللہ علیہ وسلم چونک اٹھے اورفرمایااللہ ! یہ توہالہ ہیں ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ مجھے اس پر بڑی غیرت آئی ، میں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کی کس بوڑھی کاذکرکیا کرتے ہیںجس کے مسوڑوں پر بھی دانتوںکے ٹوٹ جانے کی وجہ سے ( صرف سرخی باقی رہ گئی تھی ) اور جسے مرے ہوئے بھی ایک زمانہ گزر چکاہے ، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے بہتربیوی دے دی ہے ۔
تشریح : مسنداحمدکی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس بات پر اس قدرخفا ہو گئے کہ چہرئہ مبارک غصہ سے سرخ ہو گیا اور فرمایا، اس سے بہترکیا چیز مجھے ملی ہے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کھڑی ہو گئیں اور اللہ کے حضورانہوں نے توبہ کی اور پھر کبھی اس طرح کی گفتگو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نہیں کی ۔ عورتوں کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنی سوکن سے ضرور رقابت رکھتی ہیں حضرت ہاجرہ و حضرت سارہ علیہما السلام کے حالات بھی اس پر شاہد ہیں پھر ازواج مطہرات بھی بنات حوا تھیں لہٰذا یہ محل تعجب نہیں ہے ۔ اللہ پاک ان کی کمزوریوں کو معاف کرنے والا ہے۔ مسنداحمدکی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس بات پر اس قدرخفا ہو گئے کہ چہرئہ مبارک غصہ سے سرخ ہو گیا اور فرمایا، اس سے بہترکیا چیز مجھے ملی ہے ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کھڑی ہو گئیں اور اللہ کے حضورانہوں نے توبہ کی اور پھر کبھی اس طرح کی گفتگو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نہیں کی ۔ عورتوں کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنی سوکن سے ضرور رقابت رکھتی ہیں حضرت ہاجرہ و حضرت سارہ علیہما السلام کے حالات بھی اس پر شاہد ہیں پھر ازواج مطہرات بھی بنات حوا تھیں لہٰذا یہ محل تعجب نہیں ہے ۔ اللہ پاک ان کی کمزوریوں کو معاف کرنے والا ہے۔