کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ ؓ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ فَدَخَلَ رَجُلٌ عَلَى وَجْهِهِ أَثَرُ الْخُشُوعِ فَقَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ تَجَوَّزَ فِيهِمَا ثُمَّ خَرَجَ وَتَبِعْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّكَ حِينَ دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ قَالُوا هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ وَسَأُحَدِّثُكَ لِمَ ذَاكَ رَأَيْتُ رُؤْيَا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُهَا عَلَيْهِ وَرَأَيْتُ كَأَنِّي فِي رَوْضَةٍ ذَكَرَ مِنْ سَعَتِهَا وَخُضْرَتِهَا وَسْطَهَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ أَسْفَلُهُ فِي الْأَرْضِ وَأَعْلَاهُ فِي السَّمَاءِ فِي أَعْلَاهُ عُرْوَةٌ فَقِيلَ لِي ارْقَ قُلْتُ لَا أَسْتَطِيعُ فَأَتَانِي مِنْصَفٌ فَرَفَعَ ثِيَابِي مِنْ خَلْفِي فَرَقِيتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَاهَا فَأَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقِيلَ لَهُ اسْتَمْسِكْ فَاسْتَيْقَظْتُ وَإِنَّهَا لَفِي يَدِي فَقَصَصْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تِلْكَ الرَّوْضَةُ الْإِسْلَامُ وَذَلِكَ الْعَمُودُ عَمُودُ الْإِسْلَامِ وَتِلْكَ الْعُرْوَةُ عُرْوَةُ الْوُثْقَى فَأَنْتَ عَلَى الْإِسْلَامِ حَتَّى تَمُوتَ وَذَاكَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ عَنْ ابْنِ سَلَامٍ قَالَ وَصِيفٌ مَكَانَ مِنْصَفٌ
کتاب: انصار کے مناقب باب: حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کے فضائل کا بیان مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہاہم سے ازہرسمان نے بیان کیا ، ان سے ابوعوانہ نے ، ان سے محمد نے اور ان سے قیس بن عبادنے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں بیٹھا ہواتھا کہ ایک بزرگ مسجد میں داخل ہوئے جن کے چہرے پرخشوع وخضوع کے آثار ظاہر تھے لوگوں نے کہا کہ یہ بزرگ جنتی لوگوں میں ہیں ، پھر انہوںنے دو رکعت نماز مختصرطریقہ پرپڑھی اور باہر نکل گئے میں بھی ان کے پیچھے ہو لیا اور عرض کیا کہ جب آپ مسجد میں داخل ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا کہ یہ بزرگ جنت والوں میں سے ہیں ، اس پر انہوں نے کہا خداکی قسم ! کسی کے لیے ایسی بات زبان سے نکالنا مناسب نہیں ہے جسے وہ نہ جانتاہو اور میں تمہیں بتاوں گاکہ ایسا کیوں ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میں نے ایک خواب میں دیکھا اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے بیان کیا میںنے خواب یہ دیکھاتھا کہ جیسے میں ایک باغ میں ہوں ، پھر انہوں نے اس کی وسعت اور اس کے سبزہ زاروں کاذکر کےا اس باغ کے درمیان میں ایک لوہے کا کھمباہے جس کا نچلاحصہ زمین میں ہے اور اوپر کاآسمان پر اور اس کی چوٹی پر ایک گھنادرخت ہے ، ( العروۃ ) مجھ سے کہا گےا کہ اس پرچڑھ جاومیں نے کہا کہ مجھ میں تو اتنی طاقت نہیں ہے اتنے میں ایک خادم آیا اور پیچھے سے میرے کپڑے اس نے اٹھائے تو میں چڑھ گےااور جب میں اس کی چوٹی پر پہنچ گیا تومیں نے اس گھنے درخت کو پکڑلیا ، ابھی میں اسے اپنے ہاتھ سے پکڑے ہوئے تھا کہ میری نیندکھل گئی ، یہ خواب جب میں نے انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو باغ تم نے دیکھا ہے ، وہ تواسلام ہے اوراس میں ستون اسلام کاستون ہے اور عروہ ( گھنادرخت ) العروۃ الوثقی ہے اس لیے تم اسلام پر مرتے دم تک قائم رہوگے ، یہ بزرگ حضرت عبداللہ بن سلام تھے اورمجھ سے خلیفہ نے بیان کیا ان سے معاذ نے بیان کیا ان سے ابن عون نے بیان کیا ان سے محمدنے ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے انہوں نے منصف ( خادم ) کے بجائے وصیف کالفظ ذکر کیا ۔