کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ مَنْقَبَةِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَؓ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو أُسَيْدٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَكَانَ ذَا قِدَمٍ فِي الْإِسْلَامِ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَضَّلَ عَلَيْنَا فَقِيلَ لَهُ قَدْ فَضَّلَكُمْ عَلَى نَاسٍ كَثِيرٍ
کتاب: انصار کے مناقب
باب: حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی فضیلت کا بیان
ہم سے اسحق نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ حضرت ابواسید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انصار کا بہترین گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے ، پھر بنو عبدالاشھل کا ، پھر بنو عبدالحارث کا ، پھر بنو ساعدہ کا اور خیر انصار کے تمام گھرانوں میں ہے ، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا اور وہ اسلام قبول کرنے میں بڑی قدامت رکھتے تھے کہ میرا خیال ہے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر دوسروں کو فضیلت دے دی ہے ، ان سے کہا گیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کوبھی تو بہت سے لوگوں پر فضیلت دی ہے ۔ ( اعتراض کی کیا بات ہے )
تشریح :
الٹا ترجمہ:
بڑے افسوس کے ساتھ قارئین کرام کی اطلاع کے لیے لکھ رہاہوں کہ موجودہ تراجم بخاری شریف میں بہت زیادہ لاپرواہی سے کام لیا جارہا ہے جو بخاری شریف جیسی اہم کتاب کا ترجمہ کرنے والے کے مناسب نہیں ہے، یہاں حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں: ” فقیل لہ قد فضلکم علی ناس کثیر “ ان کا ترجمہ کتاب تفہیم البخاری دیوبندی میں یوں کیا گیا ہے: ” آپ سے کہا گیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ پر بہت سے قبائل کو فضیلت دی ہے “ خود علمائے کرام ہی غور فرمائیں گے کہ یہ ترجمہ کہاں تک صحیح ہے۔ “
الٹا ترجمہ:
بڑے افسوس کے ساتھ قارئین کرام کی اطلاع کے لیے لکھ رہاہوں کہ موجودہ تراجم بخاری شریف میں بہت زیادہ لاپرواہی سے کام لیا جارہا ہے جو بخاری شریف جیسی اہم کتاب کا ترجمہ کرنے والے کے مناسب نہیں ہے، یہاں حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں: ” فقیل لہ قد فضلکم علی ناس کثیر “ ان کا ترجمہ کتاب تفہیم البخاری دیوبندی میں یوں کیا گیا ہے: ” آپ سے کہا گیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ پر بہت سے قبائل کو فضیلت دی ہے “ خود علمائے کرام ہی غور فرمائیں گے کہ یہ ترجمہ کہاں تک صحیح ہے۔ “