کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ ؓ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أُنَاسًا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ فَلَمَّا بَلَغَ قَرِيبًا مِنْ الْمَسْجِدِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا إِلَى خَيْرِكُمْ أَوْ سَيِّدِكُمْ فَقَالَ يَا سَعْدُ إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ قَالَ فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ وَتُسْبَى ذَرَارِيُّهُمْ قَالَ حَكَمْتَ بِحُكْمِ اللَّهِ أَوْ بِحُكْمِ الْمَلِكِ
کتاب: انصار کے مناقب
باب :حضرت سعد بن معاذ ؓ کے فضائل کابیان
ہم سے محمد بن عر عرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سعد بن ابراہیم نے ، ان سے ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے اور ان سے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک قوم ( یہود بنی قریظہ ) نے سعد بن معاذ رضی اللہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے تو انہیں نے بلانے کے لیے آدمی بھیجا گیا اور وہ گدھے پر سوار ہوکر آئے ، جب اس جگہ کے قریب پہنچے جسے ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام جنگ میں ) نماز پڑھنے کے لیے منتخب کیا ہوا تھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اپنے سب سے بہتر شخص کے لیے یا ( آپ نے یہ فرمایا ) اپنے سردار کو لینے کے لیے کھڑے ہوجاو¿ ۔ پھر آپ نے فرمایا : اے سعد ! انہوں نے تم کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے ہیں ، حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان کے جولوگ جنگ کرنے والے ہیں انہیں ختم کردیا جائے اور ان کی عورتوں ، بچوں کو جنگی قیدی بنالیا جائے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اللہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) فرشتے کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے ۔
تشریح :
اس سے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوئی۔ ان کا تعلق انصار سے تھا، بڑے دانشمند تھے، یہود بنوقریظہ نے ان کو ثالث تسلیم کیا مگر اطمینان نہ دلایا کہ وہ اپنی جنگ جو فطرت کو بدل کر امن پسندی اختیارکریں گے اور فساد اور سازش کے قریب نہ جائیں گے اور بغاوت سے باز رہیں گے ، مسلمانوں کے ساتھ غداری نہیں کریں گے، ان حالات کاجائزہ لے کر حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے وہی فیصلہ دیا جو قیام امن کے لیے مناسب حال تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کے فیصلے کی تحسین فرمائی۔
اس سے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوئی۔ ان کا تعلق انصار سے تھا، بڑے دانشمند تھے، یہود بنوقریظہ نے ان کو ثالث تسلیم کیا مگر اطمینان نہ دلایا کہ وہ اپنی جنگ جو فطرت کو بدل کر امن پسندی اختیارکریں گے اور فساد اور سازش کے قریب نہ جائیں گے اور بغاوت سے باز رہیں گے ، مسلمانوں کے ساتھ غداری نہیں کریں گے، ان حالات کاجائزہ لے کر حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے وہی فیصلہ دیا جو قیام امن کے لیے مناسب حال تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کے فیصلے کی تحسین فرمائی۔