‌صحيح البخاري - حدیث 3791

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ فَضْلِ دُورِ الأَنْصَارِ صحيح حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ خَيْرَ دُورِ الْأَنْصَارِ دَارُ بَنِي النَّجَّارِ ثُمَّ عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ دَارُ بَنِي الْحَارِثِ ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ فَلَحِقَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ فَقَالَ أَبَا أُسَيْدٍ أَلَمْ تَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ الْأَنْصَارَ فَجَعَلَنَا أَخِيرًا فَأَدْرَكَ سَعْدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ خُيِّرَ دُورُ الْأَنْصَارِ فَجُعِلْنَا آخِرًا فَقَالَ أَوَلَيْسَ بِحَسْبِكُمْ أَنْ تَكُونُوا مِنْ الْخِيَارِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3791

کتاب: انصار کے مناقب باب: انصار کے گھرانوں کی فضیلت کا بیان ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کہاہم سے سلیمان نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عباس بن سہل نے اور ان سے ابوحمید ساعدی نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، انصار کا سب سے بہترین گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے پھر عبدالاشھل کا پھر بنی حارث کا ، پھر بنی ساعدہ کا اور انصار کے تمام گھرانوں میں خیر ہے ، پھر ہماری ملاقات سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو ابو اسید رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا تمہیں معلوم نہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے بہترین گھرانوں کی تعریف کی اور ہمیں ( بنوساعدہ ) کو سب سے اخیر میں رکھا تو سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوںنے عرض کیا یا رسول اللہ ! انصار کے سب سے بہترین خاندانوں کا بیان ہوا اور ہم سب سے اخیر میں کردیئے گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارے لیے کافی نہیں کہ تمہارا خاندان بھی بہترین خاندان ہے ۔
تشریح : آخر میں رہے تو کیا اور اول میں رہے تو کیا بہر حال تمہارا خاندان بھی بہترین خاندان ہے اس پر تم کو خوش ہونا چاہیے۔ ایک روایت میں ہے کہ اس بارے میں حضرت سعد بن عبادہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرنا چاہا تھا مگر وہ اپنے بھتیجے کے کہنے پر رک گئے اور اپنے خیال سے رجوع کرلیا، یہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنا اور اس خیال کا ظاہر کرنا مذکور ہے ہردو میں تطبیق یہ ہوسکتی ہے کہ اس وقت وہ اس خیال سے رک گئے ہوں گے، بعد میں جب ملاقات ہوئی ہوگی تو آپ سے دریافت کرلیا ہوگا۔ آخر میں رہے تو کیا اور اول میں رہے تو کیا بہر حال تمہارا خاندان بھی بہترین خاندان ہے اس پر تم کو خوش ہونا چاہیے۔ ایک روایت میں ہے کہ اس بارے میں حضرت سعد بن عبادہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرنا چاہا تھا مگر وہ اپنے بھتیجے کے کہنے پر رک گئے اور اپنے خیال سے رجوع کرلیا، یہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنا اور اس خیال کا ظاہر کرنا مذکور ہے ہردو میں تطبیق یہ ہوسکتی ہے کہ اس وقت وہ اس خیال سے رک گئے ہوں گے، بعد میں جب ملاقات ہوئی ہوگی تو آپ سے دریافت کرلیا ہوگا۔