‌صحيح البخاري - حدیث 3786

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ لِلْأَنْصَارِ: «أَنْتُمْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ» صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا فَكَلَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ مَرَّتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3786

کتاب: انصار کے مناقب باب: انصار سے نبی کریم ﷺکا یہ فرمانا کہ تم لوگ مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہو ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا ، کہاہم سے بہز بن اسد نے بیان کیا ، کہاہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ہشام بن زید نے خبر دی ، کہا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا کہ انصار کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ۔ ان کے ساتھ ایک ان کا بچہ بھی تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کلام کیا پھر فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو دومرتبہ آپ نے یہ جملہ فرمایا ۔
تشریح : امام نووی فرماتے ہیں: ھذا المرہ اما محرم لہ کام سلیم واختھا واما المراد بالخلوۃ انھا سالتہ سوا لا بحضرۃ ناس ولم تکن خلوۃ مطلقۃ وھو الخلوۃ المنھی عنھا۔ ( نووی ) یہ آپ سے خلوت میں بات کرنے والی عورت ایسی تھی جس کے لیے آپ محرم تھے جیسے ام سلیم یا ان کی بہن یا خلوت سے مراد یہ ہے کہ اس نے لوگوں کی موجودگی میں آپ سے ایک بات نہایت آہستگی سے کی اور جس خلوت کی ممانعت ہے وہ مراد نہیں ہے، مسلم کی روایت میں فخلا بھا کا لفظ ہے جس کی وجہ سے وضاحت کرنا ضروری ہوا۔ امام نووی فرماتے ہیں: ھذا المرہ اما محرم لہ کام سلیم واختھا واما المراد بالخلوۃ انھا سالتہ سوا لا بحضرۃ ناس ولم تکن خلوۃ مطلقۃ وھو الخلوۃ المنھی عنھا۔ ( نووی ) یہ آپ سے خلوت میں بات کرنے والی عورت ایسی تھی جس کے لیے آپ محرم تھے جیسے ام سلیم یا ان کی بہن یا خلوت سے مراد یہ ہے کہ اس نے لوگوں کی موجودگی میں آپ سے ایک بات نہایت آہستگی سے کی اور جس خلوت کی ممانعت ہے وہ مراد نہیں ہے، مسلم کی روایت میں فخلا بھا کا لفظ ہے جس کی وجہ سے وضاحت کرنا ضروری ہوا۔