کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ الحَسَنِ وَالحُسَيْنِ ؓ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَسَأَلَهُ عَنْ الْمُحْرِمِ قَالَ شُعْبَةُ أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ فَقَالَ أَهْلُ الْعِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنْ الذُّبَابِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنْ الدُّنْيَا
کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت
باب: حضرت حسن اور حسین ؓ کے فضائل
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے ، انہوں نے ابن ابی نعم سے سنا اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور کسی نے ان سے محرم کے بارے میں پوچھا تھا ، شعبہ نے بیان کیا کہ میرے خیال میں یہ پوچھا تھا کہ اگر کوئی شخص ( احرام کی حالت میں ) مکھی ماردے تو اسے کیا کفارہ دینا پڑے گا ؟ اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا : عراق کے لوگ مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں جب کہ یہی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو قتل کرچکے ہیں ، جن کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ دونوں ( نواسے حسن وحسین رضی اللہ عنہما ) دنیا میں میرے دوپھول ہیں ۔
تشریح :
گلزار رسالت کے ان ہردوپھولوں کے مناقب بیان کرنے کے لیے دفاتر کی ضرورت ہے، احادیث مذکورہ سے ان کے مناقب کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ، مسئلہ پوچھنے والا ایک کوفی تھا جنہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا۔ اسی دن سے یہ مثال ہوگئی ” الکوفی لا یوفی “ یعنی کوفہ والے وفادار نہیں ہوتے۔
گلزار رسالت کے ان ہردوپھولوں کے مناقب بیان کرنے کے لیے دفاتر کی ضرورت ہے، احادیث مذکورہ سے ان کے مناقب کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ، مسئلہ پوچھنے والا ایک کوفی تھا جنہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا۔ اسی دن سے یہ مثال ہوگئی ” الکوفی لا یوفی “ یعنی کوفہ والے وفادار نہیں ہوتے۔