كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ إِنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ مُصَلَّبٍ أَوْ تَصَاوِيرَ، هَلْ تَفْسُدُ صَلاَتُهُ؟ وَمَا يُنْهَى عَنْ ذَلِكَ؟ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا، فَإِنَّهُ لاَ تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ فِي صَلاَتِي»
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: ایسا کپڑا جس پر صلیب یا تصویریں ہوں
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک رنگین باریک پردہ تھا جسے انھوں نے اپنے گھر کے ایک طرف پردہ کے لیے لٹکا دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے سے اپنا یہ پردہ ہٹا دو۔ کیونکہ اس پر نقش شدہ تصاویر برابر میری نماز میں خلل انداز ہوتی رہی ہیں۔
تشریح :
گواس حدیث میں صلیب کا ذکر نہیں ہے۔ مگراس کا حکم بھی وہی ہے جو تصویر کا ہے اور جب لٹکانے سے آپ نے منع فرمایا تویقینا بطریق اولیٰ منع ہوگا۔ اور شاید حضرت امام نے کتاب اللباس والی حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں ذکر ہے کہ آپ اپنے گھر میں کوئی ایسی چیز نہ چھوڑتے جس پر صلیب بنی ہوتی، اس کو توڑ دیا کرتے تھے۔ اور باب کی حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ ایسے کپڑے کا پہننا یا لٹکانا منع ہے لیکن اگر کسی نے اتفاقاً پہن لیا تونماز فاسد نہ ہوگی کیوں کہ آپ نے اس نماز کو دوبارہ نہیں لوٹایا۔
گواس حدیث میں صلیب کا ذکر نہیں ہے۔ مگراس کا حکم بھی وہی ہے جو تصویر کا ہے اور جب لٹکانے سے آپ نے منع فرمایا تویقینا بطریق اولیٰ منع ہوگا۔ اور شاید حضرت امام نے کتاب اللباس والی حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں ذکر ہے کہ آپ اپنے گھر میں کوئی ایسی چیز نہ چھوڑتے جس پر صلیب بنی ہوتی، اس کو توڑ دیا کرتے تھے۔ اور باب کی حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ ایسے کپڑے کا پہننا یا لٹکانا منع ہے لیکن اگر کسی نے اتفاقاً پہن لیا تونماز فاسد نہ ہوگی کیوں کہ آپ نے اس نماز کو دوبارہ نہیں لوٹایا۔