کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ الزُّهْرِيِّ وَبَنُو زُهْرَةَ أَخْوَالُ صحيح حَدَّثَنَا هاشم حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ إِنِّي لَأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَكُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا يَضَعُ الْبَعِيرُ أَوْ الشَّاةُ مَا لَهُ خِلْطٌ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الْإِسْلَامِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي وَكَانُوا وَشَوْا بِهِ إِلَى عُمَرَ قَالُوا لَا يُحْسِنُ يُصَلِّي
کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کے فضائل ہم سے ہاشم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمر و بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے بیان کیاکہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ عرب میں سب سے پہلے اللہ کے راستے میں ، میں نے تیر اندازی کی تھی ( ابتداءاسلام میں ) ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، کے ساتھ اس طرح غزوات میں شرکت کرتے تھے کہ ہمارے ساتھ درخت کے پتوں کے سوا کھانے کے لیے کچھ بھی نہ ہوتاتھا ، اس سے ہمیں اونٹ اور بکریوں کی طرح اجابت ہوتی تھی ۔ یعنی ملی ہوئی نہیں ہوتی تھی ۔ لیکن اب بنی اسد کا یہ حال ہے کہ اسلامی احکام پر عمل میں میرے اندر عیب نکالتے ہیں ( چہ خوش ) ایسا ہو تو میں بالکل محروم اور بے نصیب ہی رہا اور میرے سب کام برباد ہوگئے ۔ ہوایہ تھا کہ بنی اسد نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سعد رضی اللہ عنہ کی چغلی کھائی تھی ۔ یہ کہا تھا کہ وہ اچھی طرح نماز بھی نہیں پڑھتے ۔