كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ: فِي كَمْ تُصَلِّي المَرْأَةُ فِي الثِّيَابِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَقَدْ «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الفَجْرَ، فَيَشْهَدُ مَعَهُ نِسَاءٌ مِنَ المُؤْمِنَاتِ مُتَلَفِّعَاتٍ فِي مُرُوطِهِنَّ، ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ مَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ»
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں کئی مسلمان عورتیں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے شریک نماز ہوتیں۔ پھر اپنے گھروں کو واپس چلی جاتی تھیں۔ اس وقت انھیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔
تشریح :
اس حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ ظاہر میں وہ عورتیں ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتی تھیں۔ ثابت ہوا کہ ایک کپڑے سے اگر عورت اپنا سارا بدن چھپالے تونماز درست ہے۔ مقصود پردہ ہے وہ جس طور پر مکمل حاصل ہو صحیح ہے۔ کتنی ہی غریب عورتیں ہیں جن کوبہت مختصر کپڑے میسر ہوتے ہیں، اسلام میں ان سب کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔
اس حدیث سے باب کا مطلب یوں نکلا کہ ظاہر میں وہ عورتیں ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھتی تھیں۔ ثابت ہوا کہ ایک کپڑے سے اگر عورت اپنا سارا بدن چھپالے تونماز درست ہے۔ مقصود پردہ ہے وہ جس طور پر مکمل حاصل ہو صحیح ہے۔ کتنی ہی غریب عورتیں ہیں جن کوبہت مختصر کپڑے میسر ہوتے ہیں، اسلام میں ان سب کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔