‌صحيح البخاري - حدیث 3717

کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ الزُّبَيْرِ بْنِ العَوَّامِ صحيح حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَنِي مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ قَالَ أَصَابَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رُعَافٌ شَدِيدٌ سَنَةَ الرُّعَافِ حَتَّى حَبَسَهُ عَنْ الْحَجِّ وَأَوْصَى فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ اسْتَخْلِفْ قَالَ وَقَالُوهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَمَنْ فَسَكَتَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ أَحْسِبُهُ الْحَارِثَ فَقَالَ اسْتَخْلِفْ فَقَالَ عُثْمَانُ وَقَالُوا فَقَالَ نَعَمْ قَالَ وَمَنْ هُوَ فَسَكَتَ قَالَ فَلَعَلَّهُمْ قَالُوا الزُّبَيْرَ قَالَ نَعَمْ قَالَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ لَخَيْرُهُمْ مَا عَلِمْتُ وَإِنْ كَانَ لَأَحَبَّهُمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3717

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے فضائل۔۔۔ ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن مسہر نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ مجھے مروان بن حکم نے خبردی کہ جس سال نکسیر پھوٹنے کی بیماری پھوٹ پڑی تھی اس سال عثمان رضی اللہ عنہ کو اتنی سخت نکسیر پھوٹی کہ آپ حج کے لیے بھی نہ جاسکے ، اور ( زندگی سے مایوس ہوکر ) وصیت بھی کردی ، پھر ان کی خدمت میں قریش کے ایک صاحب گےے اور کہا کہ آپ کسی کو اپنا خلیفہ بنادیں ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایا : کیا یہ سب کی خواہش ہے ، انہوں نے کہا جی ہاں ۔ آپ نے پوچھا کہ کسے بناوں ؟ اس پر وہ خاموش ہوگئے ۔ اس کے بعد ایک دوسرے صاحب گئے ۔ میرا خیال ہے کہ وہ حارث تھے ، ۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ آپ کسی کو خلیفہ بنادیں ، آپ نے ان سے بھی پوچھا کیا یہ سب کی خواہش ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ، آپ نے پوچھا : لوگوں کی رائے کس کے لیے ہے ؟ اس پر وہ بھی خاموش ہوگئے ، تو آپ نے خود فرمایا : غالباً زبیر کی طرف لوگوں کا رجحان ہے ؟ انہو ں نے کہا جی ہاں ، پھر آپ نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میرے علم کے مطابق بھی وہی ان میں سب سے بہتر ہیں اور بلاشبہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظروں میں بھی ان میں سب سے زیادہ محبوب تھے ۔
تشریح : یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی رائے تھے کہ وہ حضرت زبیر کو اپنے بعد خلیفہ نامزد کردیں مگر علم الٰہی میں یہ مقام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے مخصوص تھا۔ اسی لیے تقدیر کے تحت چوتھے خلیفہ راشد حضرت علی رضی اللہ عنہ قرار پائے، اسی ترتیب کے ساتھ یہ چاروں خلفاء راشدین کہلاتے ہیں اور اسی ترتیب سے ان سے ان سب کی خلافت برحق ہے۔ یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی رائے تھے کہ وہ حضرت زبیر کو اپنے بعد خلیفہ نامزد کردیں مگر علم الٰہی میں یہ مقام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے مخصوص تھا۔ اسی لیے تقدیر کے تحت چوتھے خلیفہ راشد حضرت علی رضی اللہ عنہ قرار پائے، اسی ترتیب کے ساتھ یہ چاروں خلفاء راشدین کہلاتے ہیں اور اسی ترتیب سے ان سے ان سب کی خلافت برحق ہے۔