‌صحيح البخاري - حدیث 3716

کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ قَرَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَمَنْقَبَةِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ بِنْتِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهَا فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَبَكَتْ ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا فَضَحِكَتْ قَالَتْ فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِهِ أَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3716

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: نبی ﷺ کے رشتہ داروں کے فضائل توانہوں نے بتایا کہ پہلے مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے یہ فرمایا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اسی بیماری میں وفات پاجائیں گے ، میں اس پر رونے لگی ، پھر مجھ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ سے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سب سے پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جاملوں گی ، اس پر میں ہنسی تھی ۔
تشریح : جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویساہی ہوا کہ آپ کی وفات کے تقریباً چھ ماہ بعد حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوگیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبروحی الٰہی کے ذریعہ سے دی تھی کیونکہ آپ عالم الغیب نہیں تھے، ہاں اللہ پاک کی طرف سے جو معلوم ہوجاتا وہ فرماتے اور پھر وہ حرف بہ حرف پورا ہوجاتا ۔ عالم الغیب اس کو کہتے ہیں جو خود بخود بغیر کسی کے بتلائے غیب کی خبریں پیش کرسکے، یہ علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کو حاصل ہے اور کوئی نبی وولی غیب دان نہیں ہیں۔ ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اعلان کرادیا ہے کہ کہہ دو میں غیب جاننے والا نہیں ہوں۔ اگر آپ غیب داں ہوتے تو جنگ احد کا عظیم حادثہ پیش نہ آتا۔ جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویساہی ہوا کہ آپ کی وفات کے تقریباً چھ ماہ بعد حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوگیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبروحی الٰہی کے ذریعہ سے دی تھی کیونکہ آپ عالم الغیب نہیں تھے، ہاں اللہ پاک کی طرف سے جو معلوم ہوجاتا وہ فرماتے اور پھر وہ حرف بہ حرف پورا ہوجاتا ۔ عالم الغیب اس کو کہتے ہیں جو خود بخود بغیر کسی کے بتلائے غیب کی خبریں پیش کرسکے، یہ علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کو حاصل ہے اور کوئی نبی وولی غیب دان نہیں ہیں۔ ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اعلان کرادیا ہے کہ کہہ دو میں غیب جاننے والا نہیں ہوں۔ اگر آپ غیب داں ہوتے تو جنگ احد کا عظیم حادثہ پیش نہ آتا۔