کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ ذِكْرِ العَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ المُطَّلِبِ ؓ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَسْقِينَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا قَالَ فَيُسْقَوْنَ
کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت
باب: حضرت عباس ؓکی فضیلت۔۔۔
ہم سے حسن بن محمد نے بیان کیا ، ان سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ، ان سے ابوعبداللہ بن مثنیٰ نے بیان کیا ، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ قحط کے زمانے میں حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا کر بارش کی دعا کراتے اورکہتے کہ اے اللہ پہلے ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش کی دعا کراتے تھے تو ہمیں سیرابی عطاکرتا تھا اور اب ہم اپنے نبی کے چچا کے ذریعہ بارش کی دعا کرتے ہیں ، ۔ اس لیے ہمیں سیرابی عطا فرما ۔ راوی نے بیان کیا کہ اس کے بعد خوب بارش ہوئی ۔
تشریح :
حضرت عباس رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محترم چچا ہیں، عمر میں آپ سے دوسال بڑے تھے۔ ان کی ماں نمر بنت قاسط وہ خاتون ہیں جنہوں نے سب سے پہلے خانہ کعبہ کو غلاف سے مزین کیا، حضرت عباس رضی اللہ عنہ قریش کے بڑے سرداروں میں سے تھے۔ مجاہد رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ انہوں نے اپنی موت کے وقت ستر غلام آزاد کئے۔ بروز جمعہ12 رجب32 ھ میں بعمر 88سال وفات پائی رضی اللہ عنہ وارضاہ۔
حضرت عباس رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محترم چچا ہیں، عمر میں آپ سے دوسال بڑے تھے۔ ان کی ماں نمر بنت قاسط وہ خاتون ہیں جنہوں نے سب سے پہلے خانہ کعبہ کو غلاف سے مزین کیا، حضرت عباس رضی اللہ عنہ قریش کے بڑے سرداروں میں سے تھے۔ مجاہد رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ انہوں نے اپنی موت کے وقت ستر غلام آزاد کئے۔ بروز جمعہ12 رجب32 ھ میں بعمر 88سال وفات پائی رضی اللہ عنہ وارضاہ۔