‌صحيح البخاري - حدیث 3703

کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ القُرَشِيِّ الهَاشِمِيِّ أَبِي الحَسَنِ ؓ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فَقَالَ هَذَا فُلَانٌ لِأَمِيرِ الْمَدِينَةِ يَدْعُو عَلِيًّا عِنْدَ الْمِنْبَرِ قَالَ فَيَقُولُ مَاذَا قَالَ يَقُولُ لَهُ أَبُو تُرَابٍ فَضَحِكَ قَالَ وَاللَّهِ مَا سَمَّاهُ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا كَانَ لَهُ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهُ فَاسْتَطْعَمْتُ الْحَدِيثَ سَهْلًا وَقُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ كَيْفَ ذَلِكَ قَالَ دَخَلَ عَلِيٌّ عَلَى فَاطِمَةَ ثُمَّ خَرَجَ فَاضْطَجَعَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ قَالَتْ فِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَوَجَدَ رِدَاءَهُ قَدْ سَقَطَ عَنْ ظَهْرِهِ وَخَلَصَ التُّرَابُ إِلَى ظَهْرِهِ فَجَعَلَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ فَيَقُولُ اجْلِسْ يَا أَبَا تُرَابٍ مَرَّتَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3703

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: حضرت علی ؓ کے فضائل۔۔۔ ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے کہ ایک شخص حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے یہاں آیا اور کہا کہ یہ فلاں شخص اس کا اشارہ امیر مدینہ ( مروان بن حکم ) کی طرف تھا ، برسر منبر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو برابھلا کہتاہے ، ابوحازم نے بیان کیا کہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا کہتاہے ؟ اس نے بتایا کہ انہیں ” ابوتراب “ کہتاہے ، اس پر حضرت سہل ہنسنے لگے اور فرمایا کہ خداکی قسم ! یہ نام تو ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھا تھا اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس نام سے زیادہ اپنے لیے اور کوئی نام پسند نہیں تھا ۔ یہ سن کر میں نے اس حدیث کے جاننے کے لیے حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے خواہش ظاہر کی اور عرض کیا اے ابوعباس ! یہ واقعہ کس طرح سے ہے ؟ انہوں نے بیان کیاکہ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آئے اور پھر باہر آکر مسجد میں لیٹ رہے ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ) دریافت فرمایا ، تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ مسجد میں ہیں ۔ آپ مسجد میں تشریف لائے ، دیکھاتو ان کی چادر پیٹھ سے نیچے گرگئی ہے اور ان کی کمر پر اچھی طرح سے خاک لگ چکی ہے ۔ آپ مٹی ان کی کمر سے صاف فرمانے لگے اور بولے ، اٹھو اے ابوتراب اٹھو ( دومرتبہ آپ نے فرمایا )