كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ: تَطَوُّعُ قِيَامِ رَمَضَانَ مِنَ الإِيمَانِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ»
کتاب: ایمان کے بیان میں
باب:رمضان کی راتوں کا قیام ایمان سے ہے
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، انھوں نے ابن شہاب سے نقل کیا، انھوں نے حمید بن عبدالرحمن سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی رمضان میں ( راتوں کو ) ایمان رکھ کر اور ثواب کے لیے عبادت کرے اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔
تشریح :
ترجمہ باب کا مقصد قیام رمضان کو بھی ایمان کا ایک جزوثابت کرنا اور مرجیہ کی تردید کرنا ہے جواعمال صالحہ کو ایمان سے جداقرار دیتے ہیں۔ قیام رمضان سے تراویح کی نماز مراد ہے۔ جس میں آٹھ رکعات تراویح اور تین وتر ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہدخلافت میں تراویح کی آٹھ رکعات کوباجماعت ادا کرنے کا طریقہ رائج فرمایا تھا۔ ( مؤطا امام مالک )
آج کل جو لوگ آٹھ رکعت تراویح کوناجائز اور بدعت قراردے رہے ہیں وہ سخت غلطی پر ہیں۔ خدا ان کو نیک سمجھ بخشے۔ آمین۔
ترجمہ باب کا مقصد قیام رمضان کو بھی ایمان کا ایک جزوثابت کرنا اور مرجیہ کی تردید کرنا ہے جواعمال صالحہ کو ایمان سے جداقرار دیتے ہیں۔ قیام رمضان سے تراویح کی نماز مراد ہے۔ جس میں آٹھ رکعات تراویح اور تین وتر ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہدخلافت میں تراویح کی آٹھ رکعات کوباجماعت ادا کرنے کا طریقہ رائج فرمایا تھا۔ ( مؤطا امام مالک )
آج کل جو لوگ آٹھ رکعت تراویح کوناجائز اور بدعت قراردے رہے ہیں وہ سخت غلطی پر ہیں۔ خدا ان کو نیک سمجھ بخشے۔ آمین۔