کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَبِي عَمْرٍو القُرَشِيِّ ؓ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ حَائِطًا وَأَمَرَنِي بِحِفْظِ بَابِ الْحَائِطِ فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَإِذَا عُمَرُ ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ فَسَكَتَ هُنَيْهَةً ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى سَتُصِيبُهُ فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَالَ حَمَّادٌ وَحَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ وَعَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ سَمِعَا أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَى بِنَحْوِهِ وَزَادَ فِيهِ عَاصِمٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ قَاعِدًا فِي مَكَانٍ فِيهِ مَاءٌ قَدْ انْكَشَفَ عَنْ رُكْبَتَيْهِ أَوْ رُكْبَتِهِ فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ غَطَّاهَا
کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت
باب: حضرت عثمان بن عفان ؓ کے فضائل۔۔۔
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ ( بئر اریس ) کے اندر تشریف لے گئے اور مجھ سے فرمایا کہ میں دروازہ پر پہرہ دیتارہوں ۔ پھر ایک صاحب آئے اور اجازت چاہی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری بھی سنادو ، وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے ۔ پھر دوسرے ایک اور صاحب آئے اور اجازت چاہی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بھی اجازت دے دو اور جنت کی خوشخبری سنادو ، وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے ۔ پھر تیسرے ایک اور صاحب آئے اور اجازت چاہی ۔ حضور تھوڑی دیر کے لیے خاموش ہوگئے پھر فرمایا کہ انہیں بھی اجازت دے دو اور ( دنیا میں ) ایک آزمائش سے گزرنے کے بعد جنت کی بشارت بھی سنادو ، وہ عثمان غنی رضی اللہ عنہ تھے ۔ حماد بن سلمہ نے بیان کیا ، ہم سے عاصم احول اور علی بن حکم نے بیان کیا ، انہوں نے ابوعثمان سے سنا اور وہ ابوموسیٰ سے اسی طرح بیان کرتے تھے ، لیکن عاصم نے اپنی اس روایت میں یہ زیادہ کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک ایسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے جس کے اندر پانی تھا اور آپ اپنے دونوں گھٹنے یا ایک گھٹنہ کھولے ہوئے تھے لیکن جب عثمان رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو آپ نے اپنے گھٹنے کو چھپالیا ۔
تشریح :
اس روایت کو طبرانی نے نکالا ، لیکن حماد بن زید سے نہ کہ حماد بن سلمہ سے، البتہ حماد بن سلمہ نے صرف علی بن حکم سے روایت کی ہے، اس کو ابن ابی خیثمہ نے تاریخ میں نکالا ۔ آپ نے حضرت عثمان کی شرم وحیا کا خیال کرکے گھٹنا ڈھانک لیا تھا۔ اگر وہ ستر ہوتا تو حضرت ابوبکر و عمررضی اللہ عنہما کے سامنے بھی کھلا نہ رکھتے۔
اس روایت کو طبرانی نے نکالا ، لیکن حماد بن زید سے نہ کہ حماد بن سلمہ سے، البتہ حماد بن سلمہ نے صرف علی بن حکم سے روایت کی ہے، اس کو ابن ابی خیثمہ نے تاریخ میں نکالا ۔ آپ نے حضرت عثمان کی شرم وحیا کا خیال کرکے گھٹنا ڈھانک لیا تھا۔ اگر وہ ستر ہوتا تو حضرت ابوبکر و عمررضی اللہ عنہما کے سامنے بھی کھلا نہ رکھتے۔