کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ القُرَشِيِّ العَدَوِيِّ ؓ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلَنِي ابْنُ عُمَرَ عَنْ بَعْضِ شَأْنِهِ يَعْنِي عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا قَطُّ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حِينَ قُبِضَ كَانَ أَجَدَّ وَأَجْوَدَ حَتَّى انْتَهَى مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ
کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت
باب: حضرت عمر بن خطاب ؓ کی فضیلت۔۔۔
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ سے اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعض حالات پوچھے ، جو میں نے انہیں بتادیئے تو انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد میں نے کسی شخص کودین میں اتنی زیادہ کوشش کرنے والا اور اتنا زیادہ سخی نہیں دیکھا اور یہ خصائل حضرت عمر بن خطاب پر ختم ہوگئے ۔
تشریح :
مراد یہ ہے کہ اپنے عہد خلافت میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بہت بڑے دلاور، بہت بڑے سخی اور اسلام کے عظیم ستون تھے، منقبت کا جہاں تک تعلق ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقام جملہ صحابہ سے اعلیٰ و ارفع ہے۔
مراد یہ ہے کہ اپنے عہد خلافت میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بہت بڑے دلاور، بہت بڑے سخی اور اسلام کے عظیم ستون تھے، منقبت کا جہاں تک تعلق ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقام جملہ صحابہ سے اعلیٰ و ارفع ہے۔