كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ مَا يَسْتُرُ مِنَ العَوْرَةِ صحيح حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ عَنِ اللِّمَاسِ وَالنِّبَاذِ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّاءَ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ»
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: ستر عورت کا بیان
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، جو ابوالزناد سے نقل کرتے ہیں، وہ اعرج سے، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی بیع و فروخت سے منع فرمایا۔ ایک تو چھونے کی بیع سے، دوسرے پھینکنے کی بیع سے اور اشتمال صماء سے ( جس کا بیان اوپر گزرا ) اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے۔
تشریح :
عرب میں خرید وفروخت کا طریقہ یہ بھی تھا کہ خریدنے والا اپنی آنکھ بندکرکے کسی چیز پر ہاتھ رکھ د یتا، دوسرا طریقہ یہ کہ خود بیچنے والا آنکھ بندکرکے کوئی چیز خریدنے والے کی طرف پھینک دیتا، ان دونوں صورتوں میں مقررہ قیمت پر خریدوفروخت ہوا کرتی تھی، پہلے کو لماس اور دوسرے کو نباذ کہا جاتا تھا۔ یہ دونوں صورتیں اسلام میں ناجائز قراری دی گئیں اور یہ اصول ٹھہرایا گیا کہ خریدوفروخت میں بیچنے یا خریدنے والا ناواقفیت کی وجہ سے دھوکا نہ کھاجائے۔ ( یہاں تک فرمایا کہ دھوکہ بازی سے خریدوفروخت کرنے والا ہماری امت سے نہیں ہے۔
عرب میں خرید وفروخت کا طریقہ یہ بھی تھا کہ خریدنے والا اپنی آنکھ بندکرکے کسی چیز پر ہاتھ رکھ د یتا، دوسرا طریقہ یہ کہ خود بیچنے والا آنکھ بندکرکے کوئی چیز خریدنے والے کی طرف پھینک دیتا، ان دونوں صورتوں میں مقررہ قیمت پر خریدوفروخت ہوا کرتی تھی، پہلے کو لماس اور دوسرے کو نباذ کہا جاتا تھا۔ یہ دونوں صورتیں اسلام میں ناجائز قراری دی گئیں اور یہ اصول ٹھہرایا گیا کہ خریدوفروخت میں بیچنے یا خریدنے والا ناواقفیت کی وجہ سے دھوکا نہ کھاجائے۔ ( یہاں تک فرمایا کہ دھوکہ بازی سے خریدوفروخت کرنے والا ہماری امت سے نہیں ہے۔