کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ القُرَشِيِّ العَدَوِيِّ ؓ صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمَاجِشُونِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُنِي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِالرُّمَيْصَاءِ امْرَأَةِ أَبِي طَلْحَةَ وَسَمِعْتُ خَشَفَةً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا بِلَالٌ وَرَأَيْتُ قَصْرًا بِفِنَائِهِ جَارِيَةٌ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالَ لِعُمَرَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِلَيْهِ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ فَقَالَ عُمَرُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْكَ أَغَارُ
کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت
باب: حضرت عمر بن خطاب ؓ کی فضیلت۔۔۔
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز ماجشون نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں ( خواب میں ) جنت میں داخل ہوا تو وہاں میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی بیوی رمیصاءکو دیکھا اور میں نے قدموں کی آواز سنی تو میں نے پوچھا یہ کون صاحب ہیں ؟ بتایاگیا کہ یہ بلال رضی اللہ عنہ ہیں اور میں نے ایک محل دیکھا اس کے سامنے ایک عورت تھی ، میں نے پوچھا یہ کس کا محل ہے ؟ تو بتایا کہ یہ عمر رضی اللہ عنہ کا ہے ۔ میرے دل میں آیا کہ اندر داخل ہو کر اسے دیکھوں ، لیکن مجھے عمر کی غیرت یاد آئی ( اور اس لیے اندر داخل نہیں ہوا ) اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا میرے ماں باپ آپ پر فداہوں ، یارسول اللہ ! کیا میں آپ سے غیرت کروں گا ۔
تشریح :
مذکورہ خاتون رمیصاء نامی حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ ہیں۔ یہ لفظ رمص سے ہے۔ رمص آنکھ کے میل کوکہتے ہیں، ان کی آنکھوں میں میل رہتاتھا، اس لیے وہ اس لقب سے مشہور تھیں۔
مذکورہ خاتون رمیصاء نامی حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ ہیں۔ یہ لفظ رمص سے ہے۔ رمص آنکھ کے میل کوکہتے ہیں، ان کی آنکھوں میں میل رہتاتھا، اس لیے وہ اس لقب سے مشہور تھیں۔