‌صحيح البخاري - حدیث 3677

کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا» صحيح حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحُسَيْنِ الْمَكِّيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنِّي لَوَاقِفٌ فِي قَوْمٍ فَدَعَوْا اللَّهَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَقَدْ وُضِعَ عَلَى سَرِيرِهِ إِذَا رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي قَدْ وَضَعَ مِرْفَقَهُ عَلَى مَنْكِبِي يَقُولُ رَحِمَكَ اللَّهُ إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ لِأَنِّي كَثِيرًا مَا كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُنْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَفَعَلْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَانْطَلَقْتُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَإِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَهُمَا فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3677

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: فرمان مبارک کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا۔۔۔ ہم سے ولید بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمر بن سعید بن ابی الحسین مکی نے ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ کھڑا تھا جو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے لیے دعائیں کررہے تھے ، اس وقت ان کا جنازہ چارپائی پر رکھا ہوا تھا ، اتنے میں ایک صاحب نے میرے پیچھے سے آکر میرے شانوں پر اپنی کہنیاں رکھ دیں اور ( عمر رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے ) کہنے لگے اللہ آپ پر رحم کرے ۔ مجھے تو یہی امید تھی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ ( دفن ) کرائے گا ، میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں فرماتے سنا کرتا تھا کہ ” میں اورابوبکر اور عمر تھے “ ” میں نے اور ابوبکر اور عمر نے یہ کام کیا “ ” میں اور ابوبکر اور عمر گئے “ اس لیے مجھے یہی امید تھی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ان ہی دونوں بزرگوں کے ساتھ رکھے گا ۔ میں نے جو مڑکر دیکھا تو وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے ۔
تشریح : سبحان اللہ یہ چاروں خلیفہ ایک دل اور ایک جان تھے اور ایک دوسرے کے خیر خواہ اور ثنا خواں تھے اور جس نے یہ گمان کیا کہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے مخالف اور بد خواہ تھے وہ مردود خود بدباطن اور منافق ہے۔ المرء یقیس علی نفسہ کا مصداق ہے، سچ ہے چہ نسبت خاک رابہ عالم پاک کجا عیسیٰ کجا دجال ناپاک حافظ نے کہا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سل کا شکار ہوئے، واقدی نے کہا کہ انہوں نے سردی میںغسل کیا تھا، پندرہ دن تک بخار ہوا۔ بعض نے کہا کہ یہودیوں نے ان کو زہر دے دیا تھا۔ 13ھ بماہ جمادی الاخری انہوں نے انتقال فرمایا، ان کی خلافت دوبرس تین ماہ اور چند دن رہی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ان کی عمر بھی انتقال کے وقت تریسٹھ 63 سال کی تھی۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ وحشرنااللہ فی خدامہ۔ سبحان اللہ یہ چاروں خلیفہ ایک دل اور ایک جان تھے اور ایک دوسرے کے خیر خواہ اور ثنا خواں تھے اور جس نے یہ گمان کیا کہ یہ آپس میں ایک دوسرے کے مخالف اور بد خواہ تھے وہ مردود خود بدباطن اور منافق ہے۔ المرء یقیس علی نفسہ کا مصداق ہے، سچ ہے چہ نسبت خاک رابہ عالم پاک کجا عیسیٰ کجا دجال ناپاک حافظ نے کہا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سل کا شکار ہوئے، واقدی نے کہا کہ انہوں نے سردی میںغسل کیا تھا، پندرہ دن تک بخار ہوا۔ بعض نے کہا کہ یہودیوں نے ان کو زہر دے دیا تھا۔ 13ھ بماہ جمادی الاخری انہوں نے انتقال فرمایا، ان کی خلافت دوبرس تین ماہ اور چند دن رہی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ان کی عمر بھی انتقال کے وقت تریسٹھ 63 سال کی تھی۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ وحشرنااللہ فی خدامہ۔