‌صحيح البخاري - حدیث 3675

کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا» صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ أُحُدًا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَقَالَ اثْبُتْ أُحُدُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3675

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: فرمان مبارک کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا۔۔۔ مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے سعید نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے کر احد پہاڑ پر چڑھے تو احد کانپ اٹھا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : احد ! قرار پکڑ کہ تجھ پر ایک نبی ، ایک صدیق اور دوشہید ہیں ۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ معجزانہ پیش گوئی تھی جو اپنے وقت پر پوری ہوئی اور حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہر دونے جام شہادت نوش فرمایا۔ مقصود اس سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت بیان کرنا ہے، احد پہاڑ کا کانپ اٹھنا برحق ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک معجزہ کے طورپر ظہور میں آیا۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہے کہ قدرت کی ہرہر مخلوق اپنی حد کے اندر شعور زندگی رکھتی ہے، سچ ہے <قرآن> ( وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ (الاسراء 4 4 آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ معجزانہ پیش گوئی تھی جو اپنے وقت پر پوری ہوئی اور حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہر دونے جام شہادت نوش فرمایا۔ مقصود اس سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت بیان کرنا ہے، احد پہاڑ کا کانپ اٹھنا برحق ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک معجزہ کے طورپر ظہور میں آیا۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہے کہ قدرت کی ہرہر مخلوق اپنی حد کے اندر شعور زندگی رکھتی ہے، سچ ہے <قرآن> ( وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ (الاسراء 4 4