کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا» صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ أَبِي رَاشِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ عُمَرُ وَخَشِيتُ أَنْ يَقُولَ عُثْمَانُ قُلْتُ ثُمَّ أَنْتَ قَالَ مَا أَنَا إِلَّا رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ
کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت
باب: فرمان مبارک کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا۔۔۔
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، کہا ہم سے جامع بن ابی راشد نے بیان کیا ، کہاہم سے ابویعلی نے بیان کیا ، ان سے محمد بن حنفیہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد ( علی رضی اللہ عنہ ) سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل صحابی کون ہیں ؟ انہوںنے بتلایا کہ ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) میں نے پوچھا پھر کون ہیں ؟ انہوں نے بتلایا ، اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔ مجھے اس کا اندیشہ ہوا کہ اب ( پھر میں نے پوچھا کہ اس کے بعد ؟ تو ) کہہ دیں گے کہ عثمان رضی اللہ عنہ اس لیے میں نے خود کہا ، اس کے بعد آپ ہیں ؟ یہ سن کر وہ بولے کہ میں تو صرف عام مسلمانوں کی جماعت کا ایک شخص ہوں ۔
تشریح :
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس قول سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کہتے ہیں، پھر ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جیسے جمہور اہل سنت کا قول ہے۔ عبدالرزاق محدث فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود شیخین کو اپنے اوپر فضیلت دی ہے لہذا میں بھی فضیلت دیتاہوں ورنہ کبھی فضیلت نہ دیتا، دوسری روایت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ جو کوئی مجھ کو شیخین کے اوپر فضیلت دے میں اس کو مفتری کی حد لگاؤں گا۔ اس سے اُن سُنّی حضرات کو سبق لینا چاہیے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تفضیل کے قائل ہیں جب کہ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی ان کو مفتری قرار دے رہے ہیں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس قول سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کہتے ہیں، پھر ان کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جیسے جمہور اہل سنت کا قول ہے۔ عبدالرزاق محدث فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود شیخین کو اپنے اوپر فضیلت دی ہے لہذا میں بھی فضیلت دیتاہوں ورنہ کبھی فضیلت نہ دیتا، دوسری روایت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ جو کوئی مجھ کو شیخین کے اوپر فضیلت دے میں اس کو مفتری کی حد لگاؤں گا۔ اس سے اُن سُنّی حضرات کو سبق لینا چاہیے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تفضیل کے قائل ہیں جب کہ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی ان کو مفتری قرار دے رہے ہیں۔