کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا» صحيح فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَكْرٍ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: أَلا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لاَ يَمُوتُ، وَقَالَ: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ} [الزمر: 30]، وَقَالَ: {وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ} [آل عمران: 144]، قَالَ: فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْكُونَ، قَالَ: وَاجْتَمَعَتِ الأَنْصَارُ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَقَالُوا: مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الجَرَّاحِ، فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَكَلَّمُ فَأَسْكَتَهُ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ كَلاَمًا قَدْ أَعْجَبَنِي، خَشِيتُ أَنْ لاَ يَبْلُغَهُ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَتَكَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ، فَقَالَ فِي كَلاَمِهِ: نَحْنُ الأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الوُزَرَاءُ، فَقَالَ حُبَابُ بْنُ المُنْذِرِ: لاَ وَاللَّهِ لاَ نَفْعَلُ، مِنَّا أَمِيرٌ، وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لاَ، وَلَكِنَّا الأُمَرَاءُ، وَأَنْتُمُ الوُزَرَاءُ، هُمْ أَوْسَطُ العَرَبِ دَارًا، وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا، فَبَايِعُوا عُمَرَ، أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الجَرَّاحِ، فَقَالَ عُمَرُ: بَلْ نُبَايِعُكَ أَنْتَ، فَأَنْتَ سَيِّدُنَا، وَخَيْرُنَا، وَأَحَبُّنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ، وَبَايَعَهُ النَّاسُ، فَقَالَ قَائِلٌ: قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، فَقَالَ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ ،
کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: فرمان مبارک کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا۔۔۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہلے اللہ کی حمد کی اور ثنا بیان کی ۔ پھر فرمایا : لوگو ! دیکھو اگر کوئی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو پوجتا تھا ( یعنی یہ سمجھتا تھا کہ وہ آدمی نہیں ہیں ، وہ کبھی نہیں مریں گے ) تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوچکی ہے اور جو شخص اللہ کی پوجا کرتا تھا تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے اسے موت کبھی نہیں آئے گی ۔ ( پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سورہ ¿ زمر کی یہ آیت پڑھی ) ” اے پیغبر ! توبھی مرنے والا ہے اور وہ بھی مریں گے “ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ” محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک رسول ہیں ۔ اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزرچکے ہیں ۔ پس کیا اگر وہ وفات پاجائیں یا انہیں شہید کردیا جائے تو تم اسلام سے پھر جاو¿ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے تو وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اللہ عنقریب شکر گزاربندوں کو بدلہ دینے والا ہے “ راوی نے بیان کیا کہ یہ سن کر لوگ پھوٹ پھوٹ کررونے لگے ۔ راوی نے بیان کیا کہ انصار سقیفہ بنی ساعدہ میں سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس جمع ہوگئے اور کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے ہوگا اور ایک امیر تم ( مہاجرین ) میں سے ہوگا ( دونوں مل کر حکومت کریں گے ) پھر ابوبکر ، عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم ان کی مجلس میں پہنچے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرنی چاہی لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے خاموش رہنے کے لیے کہا ۔ عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم میں نے ایسا صرف اس وجہ سے کیا تھا کہ میں نے پہلے ہی سے ایک تقریر تیار کرلی تھی جو مجھے بہت پسند آئی تھی ، مجھے ڈرتھا کہ ابوبکر اسکو نہیں پہنچ سکیںگے ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انتہائی بلاغت کے ساتھ بات شروع کی ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ ہم ( قریش ) امراءہیں اور تم ( جماعت انصار ) وزارءہو ۔ اس پر حضرت حباب بن منذر رضی اللہ عنہ بولے کہ نہیں اللہ کی قسم ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ، ایک امیر ہم میں سے ہوگا اور ایک امیر تم میں سے ہوگا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں ہم امراءہیں تم وزارء ہو ( وجہ یہ ہے کہ ) قریش کے لوگ سارے عرب میں شریف خاندان شمار کیے جاتے ہیں اور ان کاملک ( یعنی مکہ ) عرب کے بیچ میں ہے تو اب تم کو اختیار ہے یا تو عمررضی اللہ عنہ سے بیعت کرلو یا ابوعبیدہ بن جراح سے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : نہیں ہم آپ سے ہی بیعت کریں گے ۔ آپ ہمارے سردار ہیں ، ہم میں سب سے بہتر ہیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آپ ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں ۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی پھر سب لوگوں نے بیعت کی ۔ اتنے میں کسی کی آواز آئی کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو تم لوگوں نے مارڈالا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : انہیں اللہ نے مارڈالا ۔