‌صحيح البخاري - حدیث 3665

کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا» صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ أَحَدَ شِقَّيْ ثَوْبِي يَسْتَرْخِي إِلَّا أَنْ أَتَعَاهَدَ ذَلِكَ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ لَسْتَ تَصْنَعُ ذَلِكَ خُيَلَاءَ قَالَ مُوسَى فَقُلْتُ لِسَالِمٍ أَذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ قَالَ لَمْ أَسْمَعْهُ ذَكَرَ إِلَّا ثَوْبَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3665

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: فرمان مبارک کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا۔۔۔ ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی ، کہا ہم کو موسیٰ بن عقبہ نے خبردی ، انہیںسالم بن عبداللہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنا کپڑا ( پاجامہ یا تہبند وغیرہ ) تکبر اور غرور کی وجہ سے زمین پر گھسیٹتا چلے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا بھی نہیں ، اس پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کا ایک حصہ لٹک جایا کرتا ہے ۔ البتہ اگر میں پوری طرح خیال رکھوں تووہ نہیں لٹک سکے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ تو ایسا تکبر کے خیال سے نہیں کرتے ( اس لیے آپ اس حکم میں داخل نہیں ہیں ) موسیٰ نے کہا کہ میں نے سالم سے پوچھا ، کیا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس حدیث میں یہ فرمایاتھا کہ جو اپنی ازار کو گھسیٹتے ہوئے چلے ، تو انہوں نے کہا کہ میں نے تو ان سے یہی سنا کہ جو کوئی اپنا کپڑا لٹکائے ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ ” انما الاعمال بالنیات “ اگر کوئی اپنی ازار ٹخنے سے اونچی بھی رکھے اور مغرور ہوتو اس کی تباہی یقینی ہے ۔ اگر بلا قصد اور بلانیت غرور لٹک جائے تو وہ اس وعید میں داخل نہ ہوگا۔ یہ ہر کپڑے کو شامل ہے۔ ازار ہویا پاجامہ یا کرتہ کی آستین بہت بڑی بڑی رکھنا ، اگر غرور کی راہ سے ایسا کرے تو سخت گناہ اور حرام ہے۔ آج کے دور میں ازراہ کبر وغرور کو ٹ پتلون اس طرح پہننے والے اسی وعید میں داخل ہیں۔ معلوم ہوا کہ ” انما الاعمال بالنیات “ اگر کوئی اپنی ازار ٹخنے سے اونچی بھی رکھے اور مغرور ہوتو اس کی تباہی یقینی ہے ۔ اگر بلا قصد اور بلانیت غرور لٹک جائے تو وہ اس وعید میں داخل نہ ہوگا۔ یہ ہر کپڑے کو شامل ہے۔ ازار ہویا پاجامہ یا کرتہ کی آستین بہت بڑی بڑی رکھنا ، اگر غرور کی راہ سے ایسا کرے تو سخت گناہ اور حرام ہے۔ آج کے دور میں ازراہ کبر وغرور کو ٹ پتلون اس طرح پہننے والے اسی وعید میں داخل ہیں۔