‌صحيح البخاري - حدیث 3664

کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا» صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفَهُ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3664

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: فرمان مبارک کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا۔۔۔ ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہاہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی ، انہیں یونس نے ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہامجھ کو ابن المسیب نے خبردی اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، ۔ آپ نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ڈول تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا ، پھر اسے ابن ابی قحافہ ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے لے لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے ، ان کے کھینچنے میں کچھ کمزوری سی معلوم ہوئی اللہ ان کی اس کمزوری کو معاف فرمائے ۔ پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کرلی اور اسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔ میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر رضی اللہ عنہ کی طرح ڈول کھینچ سکتا ۔ انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کرلیا ۔
تشریح : یہ خلافت اسلامی کو سنبھالنے پر اشارہ ہے، جیسا کہ وفات نبوی کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے دو اڑھائی سال سنبھالا بعد میں فاروقی دور شروع ہوا اور آپ نے خلافت کا حق ادا کردیا کہ فتوحات اسلامی کا سیلاب دور دور تک پہنچ گیا اور خلافت کے ہرہر شعبہ میں ترقیات کے دروازے کھل گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں یہ سارے حالات دکھلائے گئے۔ یہ خلافت اسلامی کو سنبھالنے پر اشارہ ہے، جیسا کہ وفات نبوی کے بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے دو اڑھائی سال سنبھالا بعد میں فاروقی دور شروع ہوا اور آپ نے خلافت کا حق ادا کردیا کہ فتوحات اسلامی کا سیلاب دور دور تک پہنچ گیا اور خلافت کے ہرہر شعبہ میں ترقیات کے دروازے کھل گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں یہ سارے حالات دکھلائے گئے۔