‌صحيح البخاري - حدیث 366

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ الصَّلاَةِ فِي القَمِيصِ وَالسَّرَاوِيلِ وَالتُّبَّانِ وَالقَبَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا يَلْبَسُ المُحْرِمُ؟ فَقَالَ: «لاَ يَلْبَسُ القَمِيصَ وَلاَ السَّرَاوِيلَ، وَلاَ البُرْنُسَ، وَلاَ ثَوْبًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ، وَلاَ وَرْسٌ، فَمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسِ الخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الكَعْبَيْنِ»، وَعَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 366

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: قمیص، پاجامہ وغیرہ پہن کر نماز پڑھنا ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے زہری کے حوالہ سے بیان کیا، انھوں نے سالم سے، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے پوچھا کہ احرام باندھنے والے کو کیا پہننا چاہیے۔ تو آپ نے فرمایا کہ نہ قمیص پہنے نہ پاجامہ، نہ باران کوٹ اور نہ ایسا کپڑا جس میں زعفران لگا ہوا ہو اور نہ ورس لگا ہوا کپڑا، پھر اگر کسی شخص کو جوتیاں نہ ملیں ( جن میں پاؤں کھلا رہتا ہو ) وہ موزے کاٹ کر پہن لے تا کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں اور ابن ابی ذئب نے اس حدیث کو نافع سے بھی روایت کیا، انھوں نے ایسا ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت کیا ہے۔
تشریح : ورس ایک زرد رنگ والی خوشبودار گھاس یمن میں ہوتی تھی جس سے کپڑے رنگے جاتے تھے۔ مناسبت اس حدیث کی باب سے یہ ہے کہ محرم کو احرام کی حالت میں ان چیزوں کو پہننے سے منع فرمایا۔ معلوم ہوا کہ احرام کے علاوہ دیگر حالتوں میں ان سب کو پہنا جا سکتا ہے حتیٰ کہ نماز میں بھی، یہی ترجمہ باب ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس حدیث کویہاں بیان کرنے سے مقصد یہ ہے کہ قمیص اور پاجامے کے بغیر بھی ( بشرطیکہ ستر پوشی حاصل ہو ) نماز درست ہے کیونکہ محرم ان کو نہیں پہن سکتا اور آخر وہ نماز ضرور پڑھے گا۔ ورس ایک زرد رنگ والی خوشبودار گھاس یمن میں ہوتی تھی جس سے کپڑے رنگے جاتے تھے۔ مناسبت اس حدیث کی باب سے یہ ہے کہ محرم کو احرام کی حالت میں ان چیزوں کو پہننے سے منع فرمایا۔ معلوم ہوا کہ احرام کے علاوہ دیگر حالتوں میں ان سب کو پہنا جا سکتا ہے حتیٰ کہ نماز میں بھی، یہی ترجمہ باب ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس حدیث کویہاں بیان کرنے سے مقصد یہ ہے کہ قمیص اور پاجامے کے بغیر بھی ( بشرطیکہ ستر پوشی حاصل ہو ) نماز درست ہے کیونکہ محرم ان کو نہیں پہن سکتا اور آخر وہ نماز ضرور پڑھے گا۔