‌صحيح البخاري - حدیث 3659

کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا» صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَتْ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ قَالَتْ أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ كَأَنَّهَا تَقُولُ الْمَوْتَ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3659

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت باب: فرمان مبارک کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا۔۔۔ ہم سے حمیدی اور محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی تو آپ نے ان سے فرمایا کہ پھر آئیو ۔ اس نے کہا : اگر میں آوں اور آپ کو نہ پاوں تو ؟ گویا وہ وفات کی طرف اشارہ کررہی تھی ۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تم مجھے نہ پاسکو تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس چلی آنا ۔
تشریح : اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ آپ کو بذریعہ وحی معلوم ہوچکا تھا کہ آپ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے خلیفہ ہوں گے۔ طبرانی نے عصمہ بن مالک سے نکالا ۔ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کے بعد اپنے مالوں کی زکاۃ کس کو دیں؟ آپ نے فرمایا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دینا، اس کی سند ضعیف ہے، معجم میں سہل بن ابی خیثمہ سے نکالا کہ آپ سے ایک گنوار نے بیعت کی اور پوچھا کہ اگر آپ کی وفات ہوجائے تومیں کس کے پاس آؤں؟ فرمایا ابوبکر کے پاس۔ اس نے کہا اگر وہ مرجائیں تو پھر کس کے پاس؟ فرمایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس۔ ان روایتوں سے شیعوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعد علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کرگئے تھے۔ اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ آپ کو بذریعہ وحی معلوم ہوچکا تھا کہ آپ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے خلیفہ ہوں گے۔ طبرانی نے عصمہ بن مالک سے نکالا ۔ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کے بعد اپنے مالوں کی زکاۃ کس کو دیں؟ آپ نے فرمایا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دینا، اس کی سند ضعیف ہے، معجم میں سہل بن ابی خیثمہ سے نکالا کہ آپ سے ایک گنوار نے بیعت کی اور پوچھا کہ اگر آپ کی وفات ہوجائے تومیں کس کے پاس آؤں؟ فرمایا ابوبکر کے پاس۔ اس نے کہا اگر وہ مرجائیں تو پھر کس کے پاس؟ فرمایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس۔ ان روایتوں سے شیعوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعد علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کرگئے تھے۔