كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ الصَّلاَةِ فِي القَمِيصِ وَالسَّرَاوِيلِ وَالتُّبَّانِ وَالقَبَاءِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنِ الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الوَاحِدِ، فَقَالَ: «أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ» ثُمَّ سَأَلَ رَجُلٌ عُمَرَ، فَقَالَ: «إِذَا وَسَّعَ اللَّهُ فَأَوْسِعُوا»، جَمَعَ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثِيَابَهُ، صَلَّى رَجُلٌ فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ، فِي إِزَارٍ، وَقَمِيصٍ فِي إِزَارٍ وَقَبَاءٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَرِدَاءٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَقَمِيصٍ، فِي سَرَاوِيلَ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَبَاءٍ، فِي تُبَّانٍ وَقَمِيصٍ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: فِي تُبَّانٍ وَرِدَاءٍ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: قمیص، پاجامہ وغیرہ پہن کر نماز پڑھنا
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہ کہا ہم سے حماد بن زید نے ایوب کے واسطہ سے، انھوں نے محمد سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، آپ نے فرمایا کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے صرف ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا۔ آپ نے فرمایا کہ کیا تم سب ہی لوگوں کے پاس دو کپڑے ہو سکتے ہیں؟ پھر ( یہی مسئلہ ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے پوچھا تو انھوں نے کہا جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں فراغت دی تو تم بھی فراغت کے ساتھ رہو۔ آدمی کو چاہیے کہ نماز میں اپنے کپڑے اکٹھا کر لے، کوئی آدمی تہبند اور چادر میں نماز پڑھے، کوئی تہبند اور قمیص، کوئی تہبند اور قبا میں، کوئی پاجامہ اور چادر میں، کوئی پاجامہ اور قمیص میں، کوئی پاجامہ اور قبا میں، کوئی جانگیا اور قبا میں، کوئی جانگیا اور قمیص میں نماز پڑھے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے کہ آپ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جانگیا اور چادر میں نماز پڑھے۔
تشریح :
اس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو شک تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ آخر کا لفظ کہا تھا یا نہیں، کیونکہ محض جانگیا سے ستر پوشی نہیں ہوتی ہاں اس پر ایسا کپڑا ہو جس سے ستر پوشی کامل طور پر حاصل ہوجائے توجائز ہے اور یہ اں یہی مراد ہے، والستر بہ حاصل مع القبا ومع القمیص ( قسطلانی ) چغہ یا طویل قمیص پہن کر اس کے ساتھ ستر پوشی ہوجاتی ہے۔
اس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو شک تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ آخر کا لفظ کہا تھا یا نہیں، کیونکہ محض جانگیا سے ستر پوشی نہیں ہوتی ہاں اس پر ایسا کپڑا ہو جس سے ستر پوشی کامل طور پر حاصل ہوجائے توجائز ہے اور یہ اں یہی مراد ہے، والستر بہ حاصل مع القبا ومع القمیص ( قسطلانی ) چغہ یا طویل قمیص پہن کر اس کے ساتھ ستر پوشی ہوجاتی ہے۔